اسرائیلی عدالت عالیہ نے اکیس ماہ سے قید فلسطینی خاتون نورہ محمد شکری کو اس کے چھ بچوں سمیت اردن بدر کرنے کا فیصلہ دیا ہے-
عدالت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ نورہ شکری فلسطینی مزاحمت کاروں کو پناہ دینے اور ان کے لیے فنڈز جمع کرتی رہی ہے ،ماضی میں بھی اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف عدالت کا فیصلہ ملک بدری کا ہوتا رہا ہے، لہذاعدالت نورہ کو بھی فلسطین سے نکال کر اردن بھیج دینے جا فیصلہ دے رہی ہے – نورہ شکری کے 6 بچے ہیں جن کی عمریں بالترتیب سولہ، چودہ ، بارہ، نو، چھ اور تین سال ہیں-
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) نے اسرائیلی عدالت کے اس فیصلے کو سفاکانہ اور ظالمانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے- حماس کے ترجمان محمد اشقر نے عدالتی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی شہریوں کی ملک بدری اسرائیل کی بوکھلاہٹ کا کھلا ثبوت ہے-