پنج شنبه 01/می/2025

ہزاروں فلسطینی طلبہ کا مستقبل تاریک کرنے کی سازش

پیر 26-مئی-2008

اسرائیلی حکومت الخلیل شہر میں اسلامی رفاہی اداروں کے سٹورز تباہ کرنے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد اب اسلامی خیراتی اداروں کے زیر انتظام سکول بند کرنے کی کارروائی شروع کرنے والی ہے، جس سے ہزاروں یتیم اور مستحق طلبہ کا مستقبل تاریک ہو جانے کا خطرہ ہے-

اسلامی خیراتی تنظیم اور مسلم یوتھ آرگنائزیشن کی انتظامیہ کو خطرہ ہے کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں ان کے زیر انتظام سکولوں کو اسرائیلی حکومت بند کردے گی- اسرائیلی ظالمانہ کارروائی کی صورت میں کم از کم سات ہزار یتیم اور غریب طلبہ لاوارث ہو جائیں گے اور ان کے تعلیمی کیرئیر کا خاتمہ ہو جائے گا- دونوں تنظیموں کے زیر انتظام الخلیل میں دس نرسریز، پرائمری اور ہائی سکولوں میں ستر ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں- اسلامی خیراتی تنظیم ’’جمعیة الخیریة الاسلامیہ‘‘ کے زیر انتظام الخلیل میں ہائی شرعی سکول برائے طلبہ کی بنیاد 1968ء میں رکھی گئی تھی-
 
اس سکول میں پانچ سو بیس طالب علم پڑھتے ہیں جبکہ اساتذہ اور دیگر ملازمین کی تعداد ستائیس ہے- شرعی سکول برائے طالبات میں سات سو پچاس طالبات زیر تعلیم ہیں جن میں سے اکثر سکول کے ہوسٹل میں رہتی ہیں اور رہائش اور خوراک کا انظام ادارے کے ذمے ہے- مسلم یوتھ آرگنائزیشن کے زیر انتظام بچوں اور بچیوں کے دو سکول اور چار نرسری سکول ہیں جن میں تین ہزار طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں-

دونوں تنظیموں کے زیر انتظام سکولوں میں وزارت تعلیم کا وہ نصاب پڑھایا جاتا ہے جو حکومتی سکولوں میں پڑھایا جارہا ہے جبکہ اس کے ساتھ وزارت اوقاف کی طرف سے مقرر کردہ دینی نصاب بھی شامل ہے- اسلامی خیراتی تنظیم کے وکیل کا کہنا ہے کہ ہمارا نصاب سکولوں کو بند کرنے کی دلیل نہیں ہے کیونکہ اگر نصاب کی وجہ سے یہ ادارے بند کیے جارہے ہیں تو تمام حکومتی سکولوں کو بند کردیا جائے- رفاہی اداروں اور سکولوں کو بند کرنے کا اسرائیل کے پاس کوئی جواز نہیں ہے، لیکن اسرائیلی حکام کو کسی جواز کی ضرورت نہیں- مسلم یوتھ آرگنائزیشن کے ذمہ دار محمد النتشہ نے واضح کیا کہ ہمارے سکولوں میں وہی نصاب پڑھایا جاتا ہے جو سرکاری سکولوں میں مقرر ہے-

ان سکولوں میں زیر تعلیم طلباء اپنے نامعلوم انجام کے منتظر ہیں جو انہیں اسرائیلی فیصلے سے لاحق ہونے والا ہے- یتیم طالب ایمن کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ اس کی دیکھ بھال کرتا اور اس کی تمام تعلیمی اور غیر تعلیمی ضروریات پوری کرتا ہے- وہ اپنے مستقبل سے خوفزدہ ہے- اگر اسرائیل نے اپنے فیصلے پر عمل کیا تو ہمارا کیا بنے گا- ہم سڑک پر آجائیں گے- ہمارا مستقبل تاریک ہو جائے گا- اسلامی خیراتی تنظیم کے ادارے میں زیر تعلیم یتیم طالبہ نبال شرقیح نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مداخلت کی اپیل کی ہے کہ وہ ان کی زندگیوں کو ضائع ہونے سے بچائیں- ایک اور طالبہ آمنہ کا کہنا ہے کہ اس کی سہیلیاں شرعی سکول برائے طالبات میں پڑھتی ہیں وہ بڑی ذہین ہیں اور ان کے پاس تعلیم حاصل کر کے سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے کی اہلیت ہے- لیکن سکولوں کو بند کرنے کا اسرائیلی فیصلہ انہیں تعلیم جاری رکھنے سے محروم کردے گا- ان کے سامنے راستہ بند ہو جائے گا-

الخلیل میں مذہبی، قومی اور انسانی حقوق کی شخصیات اور ادارے اسرائیلی فیصلے کے خلاف احتجاج جاری رکھے ہوئے ہے- عوامی سطح پر بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں- انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ وہ اسرائیل کو سکولوں کو بند کرنے کے فیصلے پر عمل سے روکیں-
الخلیل کے خیراتی ادارے کو بند کرنے اور ادارے کی مملوکہ اشیاء کو ضبط کرنے کے فیصلے کے بعد سے اظہار یکجہتی کے لیے دنیا کے مختلف ممالک اور فلسطینی اراضی سے وفد طلبہ اور یتیموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے الخلیل آرہے ہیں-
 
حال ہی میں فلسطینی اراضی کے لیے ہولینڈ کی نمائندہ ھٹس تینسین، اقوام متحدہ میں انسانی امور کی منتظم کیترین فوکسی اور ہولینڈ کے ترقی پروگرام کے منتظم زیاد شریطہ نے سکولوں اور اداروں کا دورہ کیا- ھیٹس ینسین نے اس موقع پر کہا کہ وہ اپنے ملک کے وزیر خارجہ کو حالات سے آگاہ کریں گی تاکہ وہ اسرائیل پر یتیموں اور محتاج طلباء کے حق میں ظالمانہ فیصلہ واپس لینے کے لیے دبائو ڈالیں- فلسطینی عوام نے سرکاری شخصیات کے دوروں کو قابل قدر قرار دیا ہے اور یتیموں اور مستحق خاندانوں کو لاحق خطرے کو ٹالنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا- فلسطینی قانون ساز اسمبلی میں اسلامی تحریک (حماس) کی خاتون رکن سمیر حدیقہ نے اسرائیلی فیصلے کو ہزاروں طلباء کا مستقبل تاریک کرنے کا فیصلہ قرار دیا- انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ظالمانہ اقدام سے ہزاروں طلباء اور ضرورت مند خاندان کھلے آسمان تلے آجائیں گے-

مختصر لنک:

کاپی