پنج شنبه 01/می/2025

المہد کلیسا کے جلاوطنوں کا اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ

اتوار 11-مئی-2008

بیت لحم کے ’’المہد کلیسا‘‘ سے جلاوطن کیے جانے والے فلسطینیوں نے جلاوطنی کے چھ سال مکمل ہونے پر گزشتہ روز غزہ میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا اور اپنی واپسی کا مطالبہ کیا- مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں ان کے گھروں، رشتہ داروں اور دوستوں سے علیحدہ کردیا گیا-
 بعض ایسے افراد ہیں جو اپنے والدین کھو بیٹھے ہیں، بعض ایسے افراد ہیں جو اپنی ماں، بہن، بھائی کھو بیٹھے اور بعض کو اپنی بیوی اور اولاد سے الگ کردیا گیا- آج سے 6 سال قبل ’’المہد کلیسا‘‘ کے 26 افراد کو غزہ اور تین کو یورپ جلاوطن کردیا گیا تھا- انہیں 39 دن تک کلیسا میں محصور رکھا گیا- حصار کے دوران 8 افراد کو ہلاک اور 30 سے زائد کو زخمی کیا گیا-
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون سے مطالبہ کیا کہ وہ جلا وطنوں کی گھروں کو واپسی کے لیے اپنا کردار ادا کریں- انسانی حقوق کی تنظیم ’’الضمیر‘‘ کے ڈائریکٹر خلیل ابو شمالہ نے اس موقع پر واضح کیا کہ جلا وطنوں کے مسئلہ کو انسانی نظر سے دیکھنا چاہیے-
یہ سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی مسئلہ ہے- المہد کلیسا سے جلا وطن کیے گئے فلسطینیوں کا مسئلہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے اہمیت کا حامل مسئلہ ہے- ان کی گھروں کو واپسی تک اس مسئلے کے حل کی کوششیں جاری رہیں گی-

مختصر لنک:

کاپی