فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ’’مرکز برائے انسانی حقوق‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں اسیر بچوں کی تعداد ساڑھے تین سو سے زائد ہوگئی ہے-
انسانی حقوق کے ادارے کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق 2000ء کے بعد اسرائیل نے 6200 فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا اور انہیں طویل عرصے تک سزائیں دی گئیں- اسیر بچوں میں 80 بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں- کم عمری میں اسیر کیے گئے بچوں میں ایک سو سولہ ایسے ہیں جو بلوغت کی عمر سے گزر کر جوانی میں داخل ہو چکے ہیں- یہ ان ساڑھے تین سو کے علاوہ ہیں-
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹارچر سیلوں میں 20 کم عمر بچیاں بھی شامل ہیں- اس کے علاوہ اسرائیلی جیلوں میں خواتین اسیروں کی تعداد ایک سو سے زائد ہے- تین اسیر خواتین کے ہاں اسرائیلی جیلوں میں دوران اسیری بچوں کی ولادت ہوئی- جیل میں جنم لینے والے بچوں کی عمریں بالترتیب ایک سال چھ ماہ اور تین ماہ ہیں-
دوران حراست بیس سال سے کم عمر بچوں سے اسرائیلی حکام عام قیدیوں جیسا سلوک کرتے ہیں- قید تنہائی، جسمانی ٹرچر، ذہنی اور نفسیاتی تشدد کا سامنا کیا جاتا ہے-
انسانی حقوق کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض جیل حکام مختلف قسم کی مہلک امراض کے پھیلنے کو ایک تفتیشی حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں- جیلوں میں اسیر بچوں کے حوالے سے عالمی قوانین اسیران کا سرے سے خیال نہیں رکھا جاتا- غذاء، انتہائی ناقص رہائش کیڑوں مکوڑوں کا گڑھ اور گرمیوں میں کھولتا ہوا پانی فراہم کیا جاتا ہے- دوران تفتیش اسرائیلی جیلر بچوں سے حساس معلومات کے حصول، مجاہدین سے رشتہ داری کی وضاحت کے لیے ٹھنڈا پانی فراہم کرنے کا لالچ بھی دیتے ہیں- رپورٹ کے مطابق کینسر، ہڈیوں اور جلد کے امراض، خارش،خناق اور کالی کھانسی جیسے امراض عام ہیں-
انسانی حقوق کے ادارے کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق 2000ء کے بعد اسرائیل نے 6200 فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا اور انہیں طویل عرصے تک سزائیں دی گئیں- اسیر بچوں میں 80 بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں- کم عمری میں اسیر کیے گئے بچوں میں ایک سو سولہ ایسے ہیں جو بلوغت کی عمر سے گزر کر جوانی میں داخل ہو چکے ہیں- یہ ان ساڑھے تین سو کے علاوہ ہیں-
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹارچر سیلوں میں 20 کم عمر بچیاں بھی شامل ہیں- اس کے علاوہ اسرائیلی جیلوں میں خواتین اسیروں کی تعداد ایک سو سے زائد ہے- تین اسیر خواتین کے ہاں اسرائیلی جیلوں میں دوران اسیری بچوں کی ولادت ہوئی- جیل میں جنم لینے والے بچوں کی عمریں بالترتیب ایک سال چھ ماہ اور تین ماہ ہیں-
دوران حراست بیس سال سے کم عمر بچوں سے اسرائیلی حکام عام قیدیوں جیسا سلوک کرتے ہیں- قید تنہائی، جسمانی ٹرچر، ذہنی اور نفسیاتی تشدد کا سامنا کیا جاتا ہے-
انسانی حقوق کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض جیل حکام مختلف قسم کی مہلک امراض کے پھیلنے کو ایک تفتیشی حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں- جیلوں میں اسیر بچوں کے حوالے سے عالمی قوانین اسیران کا سرے سے خیال نہیں رکھا جاتا- غذاء، انتہائی ناقص رہائش کیڑوں مکوڑوں کا گڑھ اور گرمیوں میں کھولتا ہوا پانی فراہم کیا جاتا ہے- دوران تفتیش اسرائیلی جیلر بچوں سے حساس معلومات کے حصول، مجاہدین سے رشتہ داری کی وضاحت کے لیے ٹھنڈا پانی فراہم کرنے کا لالچ بھی دیتے ہیں- رپورٹ کے مطابق کینسر، ہڈیوں اور جلد کے امراض، خارش،خناق اور کالی کھانسی جیسے امراض عام ہیں-