عرب مؤرخ اور ادیب ڈاکٹر عبد الوھاب المسیری نے پیشن گوئی کی ہے کہ اسرائیل جلد دنیا کے نقشے سے ختم ہو جائے گا- ایک عربی اخبار کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی روز مرہ کی زندگی اس امر کا واضح اشارہ ہے کہ اسرائیل مستقبل کی کوئی یہودی ریاست نہیں ہوگی-
اس پیشن گوئی کے علاوہ عبرانی، عربی اور انگریزی لٹریچر میں اپنی ضرب مثال، محاورات، ترانے، گانے، لطیفے اور مضامین شامل ہوتے جا رہے ہیں جن میں اسرائیل کے خاتمے کی پیشن گوئی موجود ہے- انہوں نے کہا کہ اسرائیل فرمود کے خاتمے کی ایک واضح دلیل اس بہیمانہ طاقت کا استعمال بھی ہے-
اسرائیل طاقت کی زبان ہی جانتا ہے- اس نے اگر مذاکرات بھی کیے تو اس کے پس پردہ اس کی طاقت کارفرما رہی- طاقت کی زبان سمجھنے والی اور اس پر یقین کل رکھنے والی کوئی قوم دائمی نہیں ہوتی- علاوہ ازیں تاریخ میں کہیں بھی یہودیوں کے لیے اسرائیلی ریاست کا تصور نہیں ملتا- اسرائیل اس وقت بیساکھیوں پر کھڑا ہے اگر امریکہ اور یورپ اس کا ساتھ چھوڑ دیں تو یہ ایک دن بھی قائم نہ رہے-
اس پیشن گوئی کے علاوہ عبرانی، عربی اور انگریزی لٹریچر میں اپنی ضرب مثال، محاورات، ترانے، گانے، لطیفے اور مضامین شامل ہوتے جا رہے ہیں جن میں اسرائیل کے خاتمے کی پیشن گوئی موجود ہے- انہوں نے کہا کہ اسرائیل فرمود کے خاتمے کی ایک واضح دلیل اس بہیمانہ طاقت کا استعمال بھی ہے-
اسرائیل طاقت کی زبان ہی جانتا ہے- اس نے اگر مذاکرات بھی کیے تو اس کے پس پردہ اس کی طاقت کارفرما رہی- طاقت کی زبان سمجھنے والی اور اس پر یقین کل رکھنے والی کوئی قوم دائمی نہیں ہوتی- علاوہ ازیں تاریخ میں کہیں بھی یہودیوں کے لیے اسرائیلی ریاست کا تصور نہیں ملتا- اسرائیل اس وقت بیساکھیوں پر کھڑا ہے اگر امریکہ اور یورپ اس کا ساتھ چھوڑ دیں تو یہ ایک دن بھی قائم نہ رہے-