سعودی عرب کے سابق فرمانروا شاہ فیصل مرحوم نے 1973ء میں شدید دباؤ اور دھمکیوں کے باوجود اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک کو تیل کی فراہمی بند کر دی تھی اور اس حوالے سے انہوں نے امریکا کی دھمکیوں اور دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
سعودی عرب کے اخبار عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ بات امریکا میں سعودی سفیر شہزادہ ترکی الفیصل نے ایک انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ شاہ فیصل مرحوم نے 1973ء کے اکتوبر میں عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک کو تیل کی فراہمی پر پابندی عائد کر دی تھی جس کے بعد امریکا نے سعودی عرب کیخلاف طاقت کے استعمال کی دھمکیاں دینی شروع کر دیں تاہم شاہ فیصل نے امریکا کی دھمکیوں کی پرواہ نہیں کی اور اپنے فیصلہ پر ثابت قدم رہے۔ شاہ فیصل اور دیگر عرب رہنماؤں نے تیل کی سپلائی پر پابندی امریکا کی طرف سے اسرائیل کی حمایت کرنے کے بعد عائد کی اس پابندی نے امریکا کو عرب اسرائیل تنازعات کے حل کیلئے تیز تر حل ڈھونڈنے پر مجبور کر دیا۔ ترکی الفیصل نے کہا کہ امریکا کے حکام نے کئی مرتبہ سعودی تیل تنصیبات پر حملہ کی دھمکی دی۔
اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے شاہ فیصل مرحوم کو دھمکی آمیز ٹیلیگرام بھجوایا جس میں لکھا تھا کہ اگر سعودی عرب نے تیل کی فراہمی پر پابندی نہیں ہٹائی تو امریکا اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ہر اقدامات کرے گا ان دھمکیوں اور دباؤ کے باوجود شاہ فیصل مرحوم انتہائی پرسکون رہے جو ان کے اعلیٰ جذبے کے عزم کا اظہار کرتا ہے۔
سعودی سفیر ترکی الفیصل نے کہا کہ شاہ فیصل نے عرب اسرائیل جنگ سے قبل امریکا کو خبردار کیا اور اسرائیل کی طرف سے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے معاملے کو اٹھایا اور جنگ سے قبل ہی انہوں نے امریکا کی اسرائیل کیلئے حمایت کے سنگین نتائج سے خبردار بھی کیا۔ ترکی الفیصل نے کہا کہ شاہ فیصل کی ہمت، ثابت قدمی اور بلند حوصلوں کا یہ نتیجہ نکلا کہ امریکا نے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے 10 مرتبہ سعودی کا دورہ کیا۔
امریکی رہنماؤں نے اس کے بعد عرب اسرائیل تنازعات کو حل کرنے کیلئے تجاویز، منصوبے اور حل پیش کئے کیونکہ امریکا کو اس بات کا اندازہ ہو گیا تھا کہ پرامن حل ہی اس کے مفاد میں ہے۔ سعودی سفیر ترکی الفیصل نے کہا کہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کرنے سے قبل شاہ فیصل مرحوم نے امریکا کو اسرائیل کی غیر منصفانہ حمایت کے حوالے سے خبردار بھی کیا لیکن اس کے باوجود امریکا نے اپنے قدم آگے بڑھائے۔ ان کے نزدیک تیل کی سپلائی پر پابندی کا فیصلہ غلط یا درست تھا کہ سوال کے جواب میں ترکی الفیصل نے کہا کہ وہ اس معاملے پر بات کرنے کا اختیار نہیں رکھتے، اس وقت کی صورتحال نے ایسا فیصلہ کرنے کی ضرورت کو جنم دیا تھا کیونکہ امریکا عرب اسرائیل جنگ میں مکمل طور پر اسرائیل کی حمایت کر رہا تھا اور اسے اسلحہ فراہم کر رہا تھا تو اس ساری صورتحال میں اس قسم کا فیصلہ ناگزیر تھا۔
سعودی عرب کے اخبار عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ بات امریکا میں سعودی سفیر شہزادہ ترکی الفیصل نے ایک انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ شاہ فیصل مرحوم نے 1973ء کے اکتوبر میں عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک کو تیل کی فراہمی پر پابندی عائد کر دی تھی جس کے بعد امریکا نے سعودی عرب کیخلاف طاقت کے استعمال کی دھمکیاں دینی شروع کر دیں تاہم شاہ فیصل نے امریکا کی دھمکیوں کی پرواہ نہیں کی اور اپنے فیصلہ پر ثابت قدم رہے۔ شاہ فیصل اور دیگر عرب رہنماؤں نے تیل کی سپلائی پر پابندی امریکا کی طرف سے اسرائیل کی حمایت کرنے کے بعد عائد کی اس پابندی نے امریکا کو عرب اسرائیل تنازعات کے حل کیلئے تیز تر حل ڈھونڈنے پر مجبور کر دیا۔ ترکی الفیصل نے کہا کہ امریکا کے حکام نے کئی مرتبہ سعودی تیل تنصیبات پر حملہ کی دھمکی دی۔
اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے شاہ فیصل مرحوم کو دھمکی آمیز ٹیلیگرام بھجوایا جس میں لکھا تھا کہ اگر سعودی عرب نے تیل کی فراہمی پر پابندی نہیں ہٹائی تو امریکا اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ہر اقدامات کرے گا ان دھمکیوں اور دباؤ کے باوجود شاہ فیصل مرحوم انتہائی پرسکون رہے جو ان کے اعلیٰ جذبے کے عزم کا اظہار کرتا ہے۔
سعودی سفیر ترکی الفیصل نے کہا کہ شاہ فیصل نے عرب اسرائیل جنگ سے قبل امریکا کو خبردار کیا اور اسرائیل کی طرف سے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے معاملے کو اٹھایا اور جنگ سے قبل ہی انہوں نے امریکا کی اسرائیل کیلئے حمایت کے سنگین نتائج سے خبردار بھی کیا۔ ترکی الفیصل نے کہا کہ شاہ فیصل کی ہمت، ثابت قدمی اور بلند حوصلوں کا یہ نتیجہ نکلا کہ امریکا نے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے 10 مرتبہ سعودی کا دورہ کیا۔
امریکی رہنماؤں نے اس کے بعد عرب اسرائیل تنازعات کو حل کرنے کیلئے تجاویز، منصوبے اور حل پیش کئے کیونکہ امریکا کو اس بات کا اندازہ ہو گیا تھا کہ پرامن حل ہی اس کے مفاد میں ہے۔ سعودی سفیر ترکی الفیصل نے کہا کہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کرنے سے قبل شاہ فیصل مرحوم نے امریکا کو اسرائیل کی غیر منصفانہ حمایت کے حوالے سے خبردار بھی کیا لیکن اس کے باوجود امریکا نے اپنے قدم آگے بڑھائے۔ ان کے نزدیک تیل کی سپلائی پر پابندی کا فیصلہ غلط یا درست تھا کہ سوال کے جواب میں ترکی الفیصل نے کہا کہ وہ اس معاملے پر بات کرنے کا اختیار نہیں رکھتے، اس وقت کی صورتحال نے ایسا فیصلہ کرنے کی ضرورت کو جنم دیا تھا کیونکہ امریکا عرب اسرائیل جنگ میں مکمل طور پر اسرائیل کی حمایت کر رہا تھا اور اسے اسلحہ فراہم کر رہا تھا تو اس ساری صورتحال میں اس قسم کا فیصلہ ناگزیر تھا۔