مشرقی چین میں ایک مہلک وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس میں ابھی تک اکیس بچے ہلاک اور تین ہزار سے زائد متاثر ہوئے ہیں- ژنہوا خبر رساں ادارہ نے آج بتایا کہ انٹرو وائرس 71 مشرقی صوبہ انہوئی کے فیویانگ میں مارچ کے اوائل میں پھیلنا شروع ہوا لیکن عہدیداروں کو اس کی اطلاع صرف اتوار کو ملی اور انہوں نے بتایا ہے کہ 789 معاملہ درج کیے گئے ہیں-
کل تک متاثرین کی تعداد میں 2946 کا اضافہ ہوگیا ہے- انٹرو وائرس عام طور پر متاثرین کو چھونے سے پھیلتا ہے اور اس سے شدید بخار کا فالج ہونے کا بھی خطرہ پیدا ہوتا ہے- یہاں تک کہ اس کی شدت سے دماغ میں سوجن آجاتی ہے- ابھی تک اس وائرس سے نمٹنے کے لیے کوئی ٹیکہ تیار نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی دوا ہے جس سے اس کا فوری علاج کیا جاسکے- ژنہوانے انہوئی کے صحت کے عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ کل ایک اور بچہ کی موت ہوگئی جس کے بعد اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 21 تک پہنچ گئی ہے- عوام کو اس وائرس کے پھیلنے کی تاخیر سے اطلاع ملنے کی وجہ سے چینی میڈیا پر زبردست تنقیدیں کی جارہی ہیں اور عوام مقامی عہدیداروں کی برطرفی کا مطالبہ کررہے ہیں-
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جتنے بھی بچے اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں ان کی عمر چھ سال سے کم ہے جبکہ کئی بچے سال یا دو سال عمر کے ہیں- ابھی تک 879 بچوں کو ہسپتال میں شریک کیا گیا ہے- جن میں نو بچوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے- 849 بچوں کو علاج کے بعد گھر بھیج دیا گیا- انہوئی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ نئے مریضوں میں اس وائرس کا اثر بہت ہی کم ہے-
مریضوں کی بڑی تعداد عوام میں اس وائرس کے بارے میں اطلاع ملنے کے فوری بعد سامنے آئی ہے- محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ لوگوں کو وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عام طور پر اختیار کیے جانے والے احتیاطی قدم اٹھائے جانے چاہئیں- عالمی صحت تنظیم کے مطابق اس وائرس کے لاحق ہونے سے ہارٹ فیل بھی ہوسکتا ہے-
کل تک متاثرین کی تعداد میں 2946 کا اضافہ ہوگیا ہے- انٹرو وائرس عام طور پر متاثرین کو چھونے سے پھیلتا ہے اور اس سے شدید بخار کا فالج ہونے کا بھی خطرہ پیدا ہوتا ہے- یہاں تک کہ اس کی شدت سے دماغ میں سوجن آجاتی ہے- ابھی تک اس وائرس سے نمٹنے کے لیے کوئی ٹیکہ تیار نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی دوا ہے جس سے اس کا فوری علاج کیا جاسکے- ژنہوانے انہوئی کے صحت کے عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ کل ایک اور بچہ کی موت ہوگئی جس کے بعد اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 21 تک پہنچ گئی ہے- عوام کو اس وائرس کے پھیلنے کی تاخیر سے اطلاع ملنے کی وجہ سے چینی میڈیا پر زبردست تنقیدیں کی جارہی ہیں اور عوام مقامی عہدیداروں کی برطرفی کا مطالبہ کررہے ہیں-
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جتنے بھی بچے اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں ان کی عمر چھ سال سے کم ہے جبکہ کئی بچے سال یا دو سال عمر کے ہیں- ابھی تک 879 بچوں کو ہسپتال میں شریک کیا گیا ہے- جن میں نو بچوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے- 849 بچوں کو علاج کے بعد گھر بھیج دیا گیا- انہوئی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ نئے مریضوں میں اس وائرس کا اثر بہت ہی کم ہے-
مریضوں کی بڑی تعداد عوام میں اس وائرس کے بارے میں اطلاع ملنے کے فوری بعد سامنے آئی ہے- محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ لوگوں کو وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے عام طور پر اختیار کیے جانے والے احتیاطی قدم اٹھائے جانے چاہئیں- عالمی صحت تنظیم کے مطابق اس وائرس کے لاحق ہونے سے ہارٹ فیل بھی ہوسکتا ہے-