اسرائیل نے ترکی کی ثالثی میں شام کے ساتھ طویل عرصہ سے تعطل کا شکار مذاکرات بحال کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ ترکی میں اسرائیل کے سفیر گبئے لیوی نے گذشتہ روز اپنے ایک انٹرویو میں اسرائیل اور شام کے مذاکرات کی بحالی کا امکان ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پہلے قدم کے طور پر نچلی سطح کے حکام کے مابین مذاکرات ہو سکتے ہیں اگر اس کے نتائج برآمد ہو گئے تو یہ سلسلہ آگے بڑھ سکتا ہے اور اسے زیادہ اعلیٰ سطح تک لے جایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طریقہ کار کی تفصیلات نہیں بتا سکتے۔ اسرائیلی سفیر نے کہا کہ ترکی اسرائیل اور شام کے مابین مذاکراتی عمل میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ ترکوں نے ماضی میں کئی مواقع پر ہماری مدد کی ہے اور ان کا مسلمان ممالک اور خطے میں اثر و رسوخ بھی ہے۔
اس لئے ترکی کی ثالثی میں شام کے ساتھ مذاکراتی عمل بحال ہو سکتا ہے۔ بعض تجریہ نگاروں کے مطابق اسرائیل مذاکرات نہیں بلکہ حماس کو کمزور کرنے کے لئے شام سے بات چیت کرنا چاہتا ہے تاکہ شام کو مذاکرات کا لالچ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پہلے قدم کے طور پر نچلی سطح کے حکام کے مابین مذاکرات ہو سکتے ہیں اگر اس کے نتائج برآمد ہو گئے تو یہ سلسلہ آگے بڑھ سکتا ہے اور اسے زیادہ اعلیٰ سطح تک لے جایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طریقہ کار کی تفصیلات نہیں بتا سکتے۔ اسرائیلی سفیر نے کہا کہ ترکی اسرائیل اور شام کے مابین مذاکراتی عمل میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ ترکوں نے ماضی میں کئی مواقع پر ہماری مدد کی ہے اور ان کا مسلمان ممالک اور خطے میں اثر و رسوخ بھی ہے۔
اس لئے ترکی کی ثالثی میں شام کے ساتھ مذاکراتی عمل بحال ہو سکتا ہے۔ بعض تجریہ نگاروں کے مطابق اسرائیل مذاکرات نہیں بلکہ حماس کو کمزور کرنے کے لئے شام سے بات چیت کرنا چاہتا ہے تاکہ شام کو مذاکرات کا لالچ دیا جائے۔