شنبه 16/نوامبر/2024

افغانستان: فوجی پریڈ کے دوران فائرنگ، مشتبہ افراد گرفتار

اتوار 27-اپریل-2008

کابل میں فوجی پریڈ کی تقریب کے دوران فائرنگ سے دو ارکان پارلے منٹ زخمی ہوگئے۔ تقریب میں افغان صدر حامد کرزئی سمیت اہم شخصیات موجود تھیں جو فوری طور پر تقریب سے چلی گئیں ۔ طالبان نے ذمے داری قبول کرلی ہے۔
افغان صدر کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ افغانستان پر سوویت یونین کے قبضے کے خاتمے کے سولہ سال مکمل ہونے پر کابل کے نیشنل اسٹیڈیم میں فوجی پریڈ کی تقریب جاری تھی۔ تقریب میں صدر حامد کرزئی ، سفارت کار، کابینہ کے ارکان اور دیگر اہم شخصیات سمیت سیکڑوں افراد شریک تھے۔ صدر حامد کرزئی سلامی لینے کے بعد اپنی نشست پر آئے تو قومی ترانہ ختم ہونے کے فوراً بعد زور دار فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔
 ہر طرف ہلچل مچ گئی اور سیکڑوں فوجی بھاگ کھڑے ہوئے ۔ سیکیورٹی اہل کاروں نے صدر حامد کرزئی ، امریکی سفیر اور دیگر اہم شخصیات کو بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر پہنچایا ۔ امریکی سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعے میں امریکی سفیر محفوظ رہے ۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ فائرنگ کس طرف سے ہوئی ۔تاہم ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ اس نے قریبی مکان سے دو افراد کوکلاشنکوف سے تقریب کے مرکزی اسٹیج کی طرف فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جہاں صدر حامد کرزئی اور دیگر اہم افراد بیٹھے تھے۔ اطلاعات کے مطابق واقعے میں دو ارکان پارلے منٹ زخمی ہوئے ہیں ۔
طالبان کے ترجمان نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی ہے ۔ترجمان کے مطابق حملے کے لئے چار مجاہدین اسٹیڈیم کے قریب تعینات کئے گئے تھے جو خود کش حملے کی جیکٹس، راکٹ گرینیڈ اور خود کار اسلحے سے لیس تھے۔افغان صدر حامد کرزئی محفوظ مقام پر پہنچنے کے بعد سرکاری ٹیلے ویژن پر آئے ۔ ان کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد کچھ مشتبہ افراد گرفتار کئے گئے ہیں ۔دو سال پہلے بھی کابل میں فوجی پریڈ کی تقریب میں طالبان نے حملہ کیا تھا اور صدر حامد کرزئی اس وقت بھی تقریب ادھوری چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوگئے تھے ۔

مختصر لنک:

کاپی