چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطین سے مسلمانوں کے خاتمے کی مہم

بدھ 23-اپریل-2008

دبئی کی حکومت نے مغربی کنارے میں آبادکار ی کے توسیعی منصوبے کے لیے سرمایہ فراہم کرنے والے ایک یہودی کو اجازت دی ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں زیورات کے دوسٹو رقائم  کر لے- متحدہ عرب امارات کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی ارب پتی لیف لفیف کی کوشش ہے کہ دبئی میں زیورات کے دوبڑے سٹور بنانے میں کامیاب ہوجائے- یاد رہے کہ زیورات کی تجارت کے میدان میں دبئی کو مرکزی مقام کی حیثیت حاصل ہے –
پہلا سٹور دبئی مال ٹاور میں قائم کیا جائے گا جبکہ دوسرا سٹور اس سال کے  آخر میں جمیرہ یام حزیرے کے اٹلانٹس ہوٹل میں قائم کیا جائے گا-
 مدینہ جمیرہ کے القصر ہوٹل کی لابی میں لفیف مارچ 2008ء پہلے ہی زیورات کا ایک سٹور قائم کرچکاہے – شروع شروع میں دبئی کی انتظامیہ اسرائیل کے ارب پتی تاجر کو متحدہ عرب امارات میں تجارت کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں تھی تاہم لفیف نے اپنے حق میں لابنگ کا سلسلہ جاری رکھا‘ اس کے شمالی امریکہ اور یورپ کے تعلق داروں نے دبئی کے حکمرانوں کومجبور کردیا کہ وہ اپنے اعتراضات ‘ ایک سمت رکھ دیں-
لفیف کی قائم کردہ کمپنیاں ’’افریقہ –اسرائیل ‘‘اور لیڈر مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ’’  اور کئی ذیلی کمپنیوں نے فلسطینی دیہاتیوں کو ان کے گھروں  سے نکالنے اور مغربی کنارے سے بے دخل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے – دونوں کمپنیوں نے پانچ یہودی توسیعی بستیوں میں سینکڑوں عمارتیں قائم کی ہیں کہ جہاں بہت بڑی تعداد میں یہودی آکر بس چکے ہیں‘ یہ عمارتیں غریب فلسطینیوں کی اراضی چھین کر قائم کی گئی ہیں-
 لفیف کی قائم کردہ ‘‘ افریقہ —-اسرائیل’’ کی ذیلی کمپنی ذانیاسے بس ‘اجیوس گاؤں کے دیہاتوں سے زمین ہتھیاکر زوفہم میں  بادی کی ہے – اسی کمپنی نے بلین گائوں کے دیہاتیوں سے چھینی گئی زمین پر سینکڑوں مکانات یہودیوں کے لئے تعمیر کئے ہیں – معالے ادومیم کی بڑی  آبادکار بستیوں میں کئی رہائشی مکانات تعمیر کئے گئے ہیں‘ جو مشرقی بیت المقدس سے چند کلومیٹر اور فلسطینی مسیحی ٹائون بیت سحورسے نزدیک واقع ہے-
اسرائیل امید رکھتاہے کہ یہ نئی بستیاں مشرقی بیت المقدس کو مغربی کنارے سے الگ کردیں گی اور فلسطینی مشرقی بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت بنانے کا جو خواب دیکھ رہے ہیں وہ شرمندہ تعبیر نہ ہوگا- لفیف نہ صرف فلسطینی اراضی پر یہودیوں کے لئے رہائش گاہوں کی فراہمی کے منصوبوں میں غیر معمولی طور پر شریک رہاہے بلکہ لفیف نے ایک تنظیم ’’واگزاری اراضی فنڈ ‘‘کو بھی بہت بڑی رقوم عطیے کے طور پر دی ہیں- یہ تنظیم گش امونیم سے متعلق ہے اورمغربی کنارے میں یہودی  آبادکاروں کے لیے وسیع پیمانے پررہائش فراہم کرنے کا کاروبار کررہا ہے-
 اسرائیلی اخبار‘‘یدیعوت احرانوت’’ کے مطابق مذکورہ تنظیم فلسطینیوں سے جبری طورپر زمین حاصل کرنے کے لئے ہر قسم کے قابل نفرت اور مسلح حربے استعمال کرتی ہے- گزشتہ برس اسرائیلی تنظیم ‘‘امن اب’’ اور  آبادکار توسیعی بستیوں پر نگاہ رکھنے والی تنظیموں کے ہمراہ یہ دریافت کیاتھاکہ صلفیت کے علاقے میں مقیت یاہو میں سینکڑوں رہائشی یونٹ کی تعمیر میں اسی ادارے کا ہاتھ تھا- اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ غیر قانونی طور پر یہ تعمیرکی جانے والی رہائشی بستیاں ختم کردی جائیں گی لیکن اسرائیلی حکومت کے اہل کاروں کا کہناہے کہ یہ بستیاں صرف اس وقت ختم کی جائیں گی کہ جب فلسطین کی حتمی ریاست کے قیام کے لئے فلسطینی اتھارٹی کے چیئرمین سے مذاکرات ہوں گے-
لفیف کی قائم کردہ کمپنیاں حقیقت میں ہزاروں فلسطینیوں کی زندگی تباہ کررہی ہیں اور ان کے گھر بار اور سازو و سامان سے محروم کررہی ہیں- انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے گروپ‘‘ عدالة’’ سے بلین گائوں کے رہائشی عبداللہ ابو رحمہ اور جیوس سے تعلق رکھنے والے شریف عمر نے بتایا کہ لفیف کی کمپنیاں زیتون کے پودے اور کھیت تباہ کررہی ہیں اور جس اراضی کو ہمارے نسل در آباؤ اجداد نے اپنے خون سے سینچاتھا وہ ہم سے واپس لی جا رہی ہیں- انہوں نے کہاکہ ہم دنیا بھر کے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کی مصنوعات کا اسی طرح بائیکاٹ کریں جس طرح نسل پرست جنوبی افریقہ کا کیاگیاتھا-
شمال مغربی کنارے میں جیوس کے مئیر نے جنہیں لفیف کی قائم کردہ کمپنیوں کی وجہ سے غیر معمولی نقصان پہنچا ہے نے مرکز اطلاعات فلسطین کے نمائندے کو بتایا کہ لفیف ہمارے کھیتوں‘ ہماری زمین ‘ ہمارے مکانوں پر قبضہ کررہاہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی کوشش یہ ہے کہ دبئی میں کاروبار کاآغاز کردیا جائے اور فلسطینیوں کے خلاف کاروائیاں کرنے کے لئے مزید پیسہ کماسکے-
 یہ مقام ‘دبئی اور دبئی کے حکمرانوں کے لئے قابل شرم ہے کہ چند یہودی تنظیموں نے نسلی صفائی کے یہودی پروگرام اور نسلی امتیاز کی مخالف کی ہے- انہوں نے کہاہے کہ جو تنظیمات عرب فلسطینیوں کو ان کی اراضی سے محروم کرنے کی مرتکب ہوئی ہیں ان کا بائیکاٹ کیا جائے – نیویارک شہر میں قائم تسلط کے خلاف ‘‘یہودی’’ نامی تنظیم کے سربراہ ڈینیل لانگ لیونکسی کا بھی یہی خیال ہے – عدالة گروپ کے ترجمان عیسی ایوب نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق اور عالمی قانون کی خلاف ورزی کرنے اتنے معروف شخص کو دبئی میں زیورات کا سٹور کھولنے کی اجازت نہ دی جائے‘ عدالة گروپ نے نیویارک شہر میں قائم میڈیسون ایونیوجیولری سٹور کے باہر پانچ ماہ میں کئی مظاہرے کئے – فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی ارب پتی کی جانب سے دبئی میں جیولری سنٹر قائم کرنے پر کسی قسم کے ردعمل کااظہار نہیں کیا ہے-
 غزہ کی پٹی میں حماس کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ فلسطینی عوام غم وغصے کا شکار ہیں‘ ہمارا خیال تھاکہ اسرائیلی کے خلاف ہمارے حمایت میں متحدہ عرب امارات اٹھ کھڑی ہوگی اور ہمارے لوگوں کی نسلی تطہیر ختم کرانے اور غزہ کا محاصرہ رکوانے میں کردارادا کرے گی- لیکن ہم نے یہ سوچا بھی نہیں تھاکہ ایک دن ایسا بھی  آئے گا کہ ہمیں ایک عرب ملک سے یہ درخواست کرنا پڑے گی کہ ایسے فرد کے ساتھ تعاون نہ کریں جو ہماری آزادی کو ختم کرنے میں اہم کردارکررہا ہے-

مختصر لنک:

کاپی