سابق امریکی صدر جمی کارٹر کا دورہ مشرق وسطی اہمیت کا حامل تو تھا ہی لیکن اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے راہنمائوں سے بار بار ان کی ملاقاتوں نے دنیا کو چونکا دیا-
جمی کارٹر کی غرب اردن آمد، حماس راہنمائوں سے ملاقاتیں، غزہ کے دورے کی خواہش، اسرائیل کی جانب سے رکاوٹ پیدا کرنا، اسرائیل کا جمی کارٹر کو سیکورٹی فراہم کرنے سے انکار، جمی کارٹر کی مصر آمد، پھر دمشق کا دورہ اور خالد مشعل سے بار بار ملاقات انسانی حقوق کے عالمی ٹھیکیداروں کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے-
بش انتظامیہ سابق امریکی صدر کے حماس سے ملاقات اور تجاویز کو مسترد کرچکی ہے- امریکی کانگریس کی جانب سے مخالفت کی تمام تر کوششوں کے باوجود دنیا کو یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ اگر امریکہ سنجیدگی سے حماس سے مذاکرات کرے تو یقینا حماس امریکہ سے تعاون پر تیار ہوگی- جمی کارٹر نے حماس قیادت سے ملاقات کر کے امریکہ کے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے کھوکھلے فیصلے پر بھی کاری ضرب لگی- ایک سابق امریکی عہدیدار کا کھلے بندوں حماس سے ملاقاتیں کرنا خود امریکہ کو کسی صورت بھی برداشت نہیں- کارٹر نے خالد مشعل سے دو مرتبہ ملاقات کر کے جس زندہ دلی کا ثبوت دیا ماضی میں کسی امریکی عہدیدار نے ایسا نہیں کیا-
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ کارٹر کے حماس سے مذاکرات اور امریکہ حماس بارے مؤقف میں تبدیلی کا مطالبہ امریکی حکومت کے مؤقف کے لیے بڑا دھچکہ ہے- جمی کارٹر جس نظر سے مسئلہ فلسطین اور اسرائیلی جارحیت کو دیکھ رہے ہیں- یقینا حکومت اس عینک سے نہیں دیکھ رہی- تاہم کارٹر کے اقدام سے نہ صرف امریکی تھنک ٹینک کو جھنجھوڑ رہا ہے بلکہ یورپ تک ایک نئے احساس کی لہر پیدا ہوگئی ہے-
جمی کارٹر کی غرب اردن آمد، حماس راہنمائوں سے ملاقاتیں، غزہ کے دورے کی خواہش، اسرائیل کی جانب سے رکاوٹ پیدا کرنا، اسرائیل کا جمی کارٹر کو سیکورٹی فراہم کرنے سے انکار، جمی کارٹر کی مصر آمد، پھر دمشق کا دورہ اور خالد مشعل سے بار بار ملاقات انسانی حقوق کے عالمی ٹھیکیداروں کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے-
بش انتظامیہ سابق امریکی صدر کے حماس سے ملاقات اور تجاویز کو مسترد کرچکی ہے- امریکی کانگریس کی جانب سے مخالفت کی تمام تر کوششوں کے باوجود دنیا کو یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ اگر امریکہ سنجیدگی سے حماس سے مذاکرات کرے تو یقینا حماس امریکہ سے تعاون پر تیار ہوگی- جمی کارٹر نے حماس قیادت سے ملاقات کر کے امریکہ کے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے کھوکھلے فیصلے پر بھی کاری ضرب لگی- ایک سابق امریکی عہدیدار کا کھلے بندوں حماس سے ملاقاتیں کرنا خود امریکہ کو کسی صورت بھی برداشت نہیں- کارٹر نے خالد مشعل سے دو مرتبہ ملاقات کر کے جس زندہ دلی کا ثبوت دیا ماضی میں کسی امریکی عہدیدار نے ایسا نہیں کیا-
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ کارٹر کے حماس سے مذاکرات اور امریکہ حماس بارے مؤقف میں تبدیلی کا مطالبہ امریکی حکومت کے مؤقف کے لیے بڑا دھچکہ ہے- جمی کارٹر جس نظر سے مسئلہ فلسطین اور اسرائیلی جارحیت کو دیکھ رہے ہیں- یقینا حکومت اس عینک سے نہیں دیکھ رہی- تاہم کارٹر کے اقدام سے نہ صرف امریکی تھنک ٹینک کو جھنجھوڑ رہا ہے بلکہ یورپ تک ایک نئے احساس کی لہر پیدا ہوگئی ہے-