شام نے کہا ہے کہ اگر ہمارے خلاف اسرائیل جارحیت کا قوی امکان ہے اور اسرائیل نے حملہ کیا تواس کو منہ توڑ جواب دیں گے-
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بشارالاسد نے کہا ہے کہ شام کے خلاف جنگ قابل ترجیح آپشن نہیں ہے تاہم دمشق اپنے خلاف کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لئے تیار ہے-دمشق میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل نے شام پر حملہ کیا تو اس کا منہ توڑ جواب دیں گے-
انہوں نے کہا کہ اسرائیل پہلے بھی لبنان پر حملہ کر چکا ہے اور اسے وہاں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے- شام کے صدر نے کہا ہے کہ وائٹ ہاوس کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں جو خطے میں نئی جنگ کے ڈھول پیٹ رہی ہیں -انہوں نے کہا کہ اگر مشرق وسطی میں جنگ امریکہ کے مفاد میں ہوئی تووہ کبھی بھی اس سے کنارہ کشی اختیار نہیں کرے گا-
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکہ نے ہمارے مفادات کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچایاتو شام ہر طرح کی جارحیت کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے-یاد رہے کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 2005 میں شام کو بدمعاش ریاست قرار دیا تھا جس کے بعد امریکہ علاقے میں شام کے مفادا ت کو نقصان پہنچانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے-
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بشارالاسد نے کہا ہے کہ شام کے خلاف جنگ قابل ترجیح آپشن نہیں ہے تاہم دمشق اپنے خلاف کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لئے تیار ہے-دمشق میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل نے شام پر حملہ کیا تو اس کا منہ توڑ جواب دیں گے-
انہوں نے کہا کہ اسرائیل پہلے بھی لبنان پر حملہ کر چکا ہے اور اسے وہاں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے- شام کے صدر نے کہا ہے کہ وائٹ ہاوس کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں جو خطے میں نئی جنگ کے ڈھول پیٹ رہی ہیں -انہوں نے کہا کہ اگر مشرق وسطی میں جنگ امریکہ کے مفاد میں ہوئی تووہ کبھی بھی اس سے کنارہ کشی اختیار نہیں کرے گا-
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکہ نے ہمارے مفادات کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچایاتو شام ہر طرح کی جارحیت کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے-یاد رہے کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 2005 میں شام کو بدمعاش ریاست قرار دیا تھا جس کے بعد امریکہ علاقے میں شام کے مفادا ت کو نقصان پہنچانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے-