حالیہ رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں کم سے کم 421 بچوں کو جن کی عمر چودہ سال سے کم ہے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے- اسرائیل کے فلاحی امور کے وزیر Yitzhak Herzog کا کہنا ہے کہ معاملے کو صیغۂ راز میں رکھنے کے حوالے سے عوام کے اندر بیداری پیدا کرنا ضروری ہے- Yitzhak کا مزید کہنا ہے کہ بیداری مسئلے کی شناخت کرنے اور مستقبل میں طویل المیعاد نفسیاتی اثرات کو روکنے کے لیے انتہائی ضروری ہے-
انہوں نے عوام سے ہوشیار رہنے کی اپیل کی اور تاکید کی کہ حکام کو جنسی تشدد کے کسی بھی واقعے کی اطلاع فوراً دی جائے- Yitzhak نے سماجی کارکنوں سے بھی تاکید کی ہے کہ وہ مسئلے کی شناخت میں حکومت کی مدد کریں اور اس طرح کے خوفناک جنسی تشدد کے واقعات کی اطلاع کے لیے خفیہ کوڈ کا استعمال کریں- اسرائیلی وزارت فلاح و بہبود کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ زندگی میں کم از کم ایک بار ہر سات خواتین میں سے ایک خاتون اپنے کسی رکن خاندان یعنی اپنے محرم رشتہ دار کے ذریعے عصمت دری کا نشانہ بنتی ہے اور ہر گیارہ لڑکوں میں سے ایک لڑکا اپنے کسی رکن خاندان کے ذریعے جنسی تشدد کا نشانہ بنتا ہے- سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2400 اسرائیلی Teen agers (2007) میں جنسی تشدد کا نشانہ بنے ہیں-
انہوں نے عوام سے ہوشیار رہنے کی اپیل کی اور تاکید کی کہ حکام کو جنسی تشدد کے کسی بھی واقعے کی اطلاع فوراً دی جائے- Yitzhak نے سماجی کارکنوں سے بھی تاکید کی ہے کہ وہ مسئلے کی شناخت میں حکومت کی مدد کریں اور اس طرح کے خوفناک جنسی تشدد کے واقعات کی اطلاع کے لیے خفیہ کوڈ کا استعمال کریں- اسرائیلی وزارت فلاح و بہبود کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ زندگی میں کم از کم ایک بار ہر سات خواتین میں سے ایک خاتون اپنے کسی رکن خاندان یعنی اپنے محرم رشتہ دار کے ذریعے عصمت دری کا نشانہ بنتی ہے اور ہر گیارہ لڑکوں میں سے ایک لڑکا اپنے کسی رکن خاندان کے ذریعے جنسی تشدد کا نشانہ بنتا ہے- سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2400 اسرائیلی Teen agers (2007) میں جنسی تشدد کا نشانہ بنے ہیں-