فلسطینی ادارہ شماریات نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت 1967ء میں غزہ کی پٹی پر قبضے کے بعد سے علاقے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے 144 منصوبے بنا چکا ہے، جن پر مکمل عمل درآمد ہو چکا ہے-
ان یہودی بستیوں میں 26 مقبوضہ بیت المقدس کے ضلع جبکہ رام اللہ اور البریح ضلع میں 24 یہودی بستیاں قائم کی گئی ہیں-
شماریات ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے سولہ یہودی بستیوں کو 1948ء میں زیر تسلط آنے والے علاقوں کے ساتھ ملادیا ہے تاکہ صہیونی ریاست کے توسیع پسندانہ عزائم پورے ہوسکیں-
یہودی بستیوں کی تعمیر کے ان منصوبوں میں سب سے زیادہ بوجھ مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے پر پڑا- علاقے میں فلسطینیوں کی ہتھیائی گئی اراضی پر 26 یہودی بستیوں میں 259712 صہیونی رہائش پذیر ہیں- یہ تعداد غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کا 54.6 فیصد حصہ بنتی ہے- البریح اور رام اللہ کے علاقے میں 24 یہودی رہائشی منصوبوں میں 77120 یہودی رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں- آبادی کے تناسب سے غرب اردن میں آبادکار یہودی کل آبادی کا 16 فیصد ہے جبکہ عملی طور پر وہ پورے غرب اردن کے 42 فیصد علاقے پر قابض ہیں- اسرائیل عالمی برادری کی طرف سے مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودی آبادیاں قائم نہ کرنے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے آئے روز نئی یہودی بستیاں تعمیر کررہا ہے-
ان یہودی بستیوں میں 26 مقبوضہ بیت المقدس کے ضلع جبکہ رام اللہ اور البریح ضلع میں 24 یہودی بستیاں قائم کی گئی ہیں-
شماریات ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے سولہ یہودی بستیوں کو 1948ء میں زیر تسلط آنے والے علاقوں کے ساتھ ملادیا ہے تاکہ صہیونی ریاست کے توسیع پسندانہ عزائم پورے ہوسکیں-
یہودی بستیوں کی تعمیر کے ان منصوبوں میں سب سے زیادہ بوجھ مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے پر پڑا- علاقے میں فلسطینیوں کی ہتھیائی گئی اراضی پر 26 یہودی بستیوں میں 259712 صہیونی رہائش پذیر ہیں- یہ تعداد غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کا 54.6 فیصد حصہ بنتی ہے- البریح اور رام اللہ کے علاقے میں 24 یہودی رہائشی منصوبوں میں 77120 یہودی رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں- آبادی کے تناسب سے غرب اردن میں آبادکار یہودی کل آبادی کا 16 فیصد ہے جبکہ عملی طور پر وہ پورے غرب اردن کے 42 فیصد علاقے پر قابض ہیں- اسرائیل عالمی برادری کی طرف سے مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودی آبادیاں قائم نہ کرنے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے آئے روز نئی یہودی بستیاں تعمیر کررہا ہے-