عوامی مہم برائے تعاون ایتام نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر لوئس اربور کو خط لکھا ہے جس میں خیراتی اداروں کو بند کرنے کی ظالمانہ اسرائیلی فیصلے کو رکوانے کے لئے مداخلت کی اپیل کی گئی ہے – خط میں لوئس اربور سے کہاگیاہے کہ وہ 700طالب علموں‘ 4000یتیموں‘ 5000غریب خاندانوں اور 800 ملازمین کے مستقبل بچانے کے لئے مداخلت کرے- واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے کے الخلیل ضلع میں یہودی اور خیراتی اداروں کو بند کرنے اور ان کی املاک ضبط کرنے کا فیصلہ کیا ہے- فیصلے پر عمل درآمد یکم اپریل سے ہوگا-
اسرائیلی افواج نے یتیموں کے کھانے پینے کی اشیاء، کپڑے اور دیگر اشیاء پر قبضہ کرلیا- خیراتی اداروں کو بند کرنے کا مطلب ہزاروں طلبہ، یتیموں اور خاندانوں کو بے گھر کرنا اور امداد سے محروم کرناہے- خیراتی اداروں کے بند کرنے سے چار ہزار یتیموں ، سات ہزار طلبہ، پانچ ہزار خاندانوں اور 800 ملازمین کا مستقبل مخدوش ہوجائے گا- عوامی مہم نے اس سلسلے میں اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے – دوسری جانب اسرائیلی اٹارنی جنرل مینی مزوزنے خیراتی اداروں کی طرف سے عدالت میں پیش کی گئی درخواست کو مسترد کردیا ہے- واضح رہے کہ فیصلے کے مطابق خیراتی اداروں کے تمام املاک اسرائیلی حکومت کے قبضے میں لے لی گئی ہے- جن میں مدارس اور یتیموں کے لئے بنائے گئے گھر بھی شامل ہیں-
