پنج شنبه 01/می/2025

ہزاروں فلسطینی یتیموں اور غریب خاندانوں کا مستقبل تاریک ہونے کا خطرہ

پیر 31-مارچ-2008

عوامی مہم برائے تعاون ایتام نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر لوئس اربور کو خط لکھا ہے جس میں خیراتی اداروں کو بند کرنے کی ظالمانہ اسرائیلی فیصلے کو رکوانے کے لئے مداخلت کی اپیل کی گئی ہے – خط میں لوئس اربور سے کہاگیاہے کہ وہ 700طالب علموں‘ 4000یتیموں‘ 5000غریب خاندانوں اور 800 ملازمین کے مستقبل بچانے کے لئے مداخلت کرے- واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے کے الخلیل ضلع میں یہودی اور خیراتی اداروں کو بند کرنے اور ان کی املاک ضبط کرنے کا فیصلہ کیا ہے- فیصلے پر عمل درآمد یکم اپریل سے ہوگا-
 اسرائیلی افواج نے یتیموں کے کھانے پینے کی اشیاء، کپڑے اور دیگر اشیاء پر قبضہ کرلیا- خیراتی اداروں کو بند کرنے کا مطلب ہزاروں طلبہ، یتیموں اور خاندانوں کو بے گھر کرنا اور امداد سے محروم کرناہے- خیراتی اداروں کے بند کرنے سے چار ہزار یتیموں ، سات ہزار طلبہ، پانچ ہزار خاندانوں اور 800 ملازمین کا مستقبل مخدوش ہوجائے گا- عوامی مہم نے اس سلسلے میں اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے – دوسری جانب اسرائیلی اٹارنی جنرل مینی مزوزنے خیراتی اداروں کی طرف سے عدالت میں پیش کی گئی درخواست کو مسترد کردیا ہے- واضح رہے کہ فیصلے کے مطابق خیراتی اداروں کے تمام املاک اسرائیلی حکومت کے قبضے میں لے لی گئی ہے- جن میں مدارس اور یتیموں کے لئے بنائے گئے گھر بھی شامل ہیں-

مختصر لنک:

کاپی