بیٹے کی شہادت کی تمنا پوری ہونے پر دورکعت نفل ادا کئے- اہداف کے حصول کے لیے مزاحمت صحیح سمت جاری ہے- بچوں کو نشانہ بنانا اسرائیل کی دیوانگی، پاگل پن اور ذہنی مفلسی کی دلیل ہے- غزہ میں اگر مزاحمت کمزور پڑ جاتی تو اسرائیلی فوجی اس وقت قتل عام پر قتل عام کررہے ہوتے- اسرائیلی فوج کو معلوم ہوگیا ہے کہ اس نے اپنے لیے خندق کھود لی ہے- عوام نے پہلی دفعہ فضاء میں فلسطینی اینٹی ائیر کرافٹ میزائل دیکھے جو اسرائیلی طیاروں کا تعاقب کررہے تھے- مستقبل میں غزہ کی فضاء پر بھی ہمارا کنٹرول ہوگا- اگر ایک راہنماء کو شہید کیا گیا تو اس کی جگہ پچاس راہنماء پیدا ہوں گے اور اگر ایک سرکٹا تو سینکڑوں سر نکلیں گے-
ان خیالات کا اظہار حماس کے مرکزی راہنماء اور فلسطینی قانون ساز اسمبلی کے رکن ڈاکٹر محمد شہاب نے اپنے بیٹے عبدالرحمان کی شہادت کے بعد مرکز اطلاعات فلسطین کو انٹرویو میں کیا- انٹرویو کا مکمل متن زائرین کے لیے پیش خدمت ہے-
سب سے پہلے تو ہم آپ کو بیٹے کی شہادت پر مبارکباد پیش کرتے ہیں جس نے اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا–
جواب :بارک اللہ ‘ اللہ سے دعا ہے کہ وہ مجھے اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جلد شہادت نصیب فرمائے-
سوال :اسلامی تحریک مزاحمت (حماس ) کے رہنماؤں کے بیٹوں کی شہادتوں میں اضافہ ہوتا جا رہاہے – شہداء کے گھر والے اپنے بیٹوں کی شہادت کی خبر کیسے وصول کرتے ہیں ؟
جواب :ہم اللہ والی تحریک حماس سے تعلق رکھنے والے باپ اپنے بیٹوں کی خبراللہ کی رضا کے لیے بڑے صبر و استقلال کے ساتھ سنتے ہیں- ہم مطمئن ہیں کہ جو اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور ہمیشہ رہنے والا ہے – ان کی موت افضل ترین طریقے سے ہوئی- وہ اللہ کے راستے کے مجاہد ہیں اور مجاہدوں کا وعدہ اسی شان و شوکت سے ہوتا ہے – انہوں نے اللہ کے راستے میں اپنی جانیں قربان کیں جو بہت اچھا ہے- انہوں نے دنیا میں باعزت زندگی گزاری اور آخرت میں اللہ کے پاس باعزت زندگی گزاریں گے – اس لیے ہم ان کے مستقبل سے مطمئن ہیں – وہ اللہ کے ہاں زندہ ہیں ‘رزق پاتے ہیں – ان کی شہادت کی خبر ہمارے لیے کوئی صدمہ نہیں ہے کیونکہ وہ ہمیشہ اللہ کے راستے میں نکلتے تھے اور ہمیں ان کی شہیدہونے کی توقع ہوتی –
آپ نے شہادت کی خبر کیسے وصول کی ؟
جواب :جب مجھے بیٹے کی شہادت کی خبر ملی تو اس وقت میں باوضوتھا میں نے الحمدللہ رب العالمین پڑھا‘ انا للہ واناالیہ راجعون کہا اور بیٹے کی مراد پوری ہونے پر دو رکعت نفل ادا کئے – عبدالرحمن کی والدہ نے بھی اسی طرح کیا-
آپ کے بیٹے کی شہادت اسلامی تحریک مزاحمت (حماس)کے اہم رہنماء اور سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر محمود الزہار کے بیٹے کی شہادت کے کچھ دن بعد ہی ہوئی- حماس کے قائدین کے بیٹوں کو شہید کئے جانے کا کیا مقصد ہے ؟
جواب : ہم نے جو دین اپنی مرضی سے منتخب کیا ہے وہ بہترین ہے- ہمارے بیٹوں کی شہادت اس بات کی دلیل ہے کہ ہم لوگوں کو اس راستے کی طرف نہیں بلاتے جس سے ہم اپنے آپ کو یا اپنے بیٹوں کو دور رکھتے ہیں –
شمالی غزہ میں اسرائیلی ناکامی کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں ؟
جواب :شمالی غزہ میں اسرائیلی شکست مزاحمت کی طاقت کا واضح اشارہ اور فلسطینی عوام کے عزم وحوصلے اور ثابت قدمی کی دلیل ہے – ہم پر یقین ہیں کہ فتح مزاحمت ہی کی ہوگی- ہم مزاحمت کے راستے پر چلتے ہوئے اپنے بہت سے مقاصد اور اہداف حاصل کریں گے- فلسطینی عوام کا اتحاد بھی انہی اہداف کا حصہ ہے- جہاد ہمیں متحد کردے گا- شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا- اہداف کے حصول کے لیے مزاحمت صحیح سمت جاری ہے-
:اسرائیلی جارحیت کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں‘جس میں براہ راست معصوم بچوں کو نشانہ بنایا جا رہاہے اور رہائشیوں سمیت گھروں کوتباہ کیا جا رہا ہے ؟
جواب :یہ اسرائیلی پاگل پن ‘دیوانگی اور حیرانگی کی واضح دلیل ہے وہ مزاحمت کاروں کے مقابلے میں بزدل ہے- وہ مزاحمت کاروں کے خلاف کامیابی حاصل نہیں کرپاتا تو معصوم بچوں اور شہریوں کا خون بہاتا ہے- یہ سب باتیں ان کے بزدل اور خوفزدہ ہونے کی دلیل ہیں- ہم پر اعتماد ہیں کہ اسرائیلی فوجی صفوں کو بہت نقصان پہنچاہے- ہمارے خیال میں شہریوں کو نشانہ بنانا ‘بچوں کو قتل کرنا‘ گھروں اور کھیتوں کو تباہ کرنا اسرائیل کی ذہنی افلاس کی نشانی ہے – وہ نسل پرستی کی بنیاد پر کارروائیاں کرکے نام نہاد ہولو کاسٹ کا غصہ نکال رہے ہیں-
آپ نے جبالیہ کیمپ میں اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کی شجاعت کے مناظر دیکھے ہوں گے‘ آپ شہداء کے فراق کے مناظر کی کس طرح تصویر کشی کریں گے ؟
جواب :میں نے 1967ء کی شکست دیکھی ہے – 1956ء اور 1948ء کے حادثات کے متعلق پڑھا ہے- لیکن میں نے جو اب مناظر دیکھے ہیں وہ ویتنام کے متعلق بنائی جانے والی فلموں کے مناظر سے بڑھ کر ہیں- ہم نے شمالی غزہ میں دیکھا کہ ہزاروں لوگ فتح کی خوشی میں باہر نکلے- وہ مزاحمت کی ثابت قدمی پر خوش تھے- فلسطینی عوام نے 120سے زائد شہید پیش کئے- اگر مزاحمت کمزور پڑ جاتی تو اس وقت اسرائیلی فوجی غزہ کے بازاروں اور گلیوں میں دندناتے پھرتے اور وہ قتل عام پر قتل عام کرتے- لیکن اللہ کے فضل سے اس معرکے نے 15لاکھ فلسطینیوں کو ذلت ورسوائی سے بچایا ورنہ انہیں ذلت کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا جاتا- اللہ اکبر‘ فلسطینی عوام عقیدے والے ہیں‘ انہوں نے اللہ کے گھروں میں قرآن و سنت کی روشنی میں تربیت حاصل کی ہے‘ ان کے آئمہ اور خطباء نے ان سے پہلے شہادتیں پیش کی ہیں- اسرائیلی افواج کو اب انکشاف ہوا کہ اس نے کسی کی اطاعت قبول نہ کرنے والی فوج سے ٹکرلے کر اپنے لیے خندق کھود لی ہے- غزہ میں فلسطینی عوام کی خوشی کی انتہا نہ رہی جب اس نے پہلی بار فضا میں فلسطین اینٹی ائیرکرافٹ میزائل دیکھے جو اسرائیلی طیاروں کا تعاقب کررہے تھے اور انہوں نے اسرائیلی طیاروں کو واپسی پر مجبور کردیا- ان شاء اللہ ہم آگے بڑھیں گے اور غزہ کی فضا پر بھی ہمارا کنٹرول ہوگااور ہماری فضا میں جنگی یا جاسوسی طیاروں کو بھیجنے کے لیے دشمن کوہزار مرتبہ سوچنا پڑے گا- وہ دن آئے گا جب دنیا ہمارے بارے میں بات کرے گی کہ فلسطینی عوام معجزے دکھارہے ہیں –
لیکن اسرائیل کہہ رہاہے کہ وہ غزہ میں جنگی جہازوں کی پروازیں بڑھائے گا اور وہ حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دی ہیں ؟
جواب :ہم اسرائیل کی فضول دھمکیوں کے عادی ہوچکے ہیں- وہ کچھ دیر بعد ہی اپنی دھمکیاں واپس لے لیتے ہیں- اسرائیلی وزیردفاع نے کس طرح کہاتھا کہ ہم حماس کو کچل دیں گے- اس کا نام و نشان نہیں رہنے دیں گے- لیکن بعد میں اس نے اپنی بات سے پھرتے ہوئے کہاکہ غزہ پر حملہ کرکے ہم صرف حماس کو کمزور کرنا چاہتے ہیں- وہ ٹامک ٹوئیاں مار رہے ہیں- اللہ والی تحریک کا خاتمہ نہیں کرسکتے – حماس کو دہشت گرد کہہ کر ان کا نشانہ مسلمان اور اسلامی نظام ہے –
اب آپ اور باقی سیاسی قیادت اسرائیل کی ہٹ لسٹ پر ہیں ؟
جواب :حماس اللہ والی تحریک ہے ‘ کسی ایک رہنما کو ختم کرنے کا مطلب تحریک کا خاتمہ نہیں ہے- ہم شخصیتوں کو نہیں پوجتے- اگر ایک رہنما کو شہید کیاگیا تو اس کی جگہ پچاس رہنما پیدا ہوں گے – ہماری تحریک قیادت پیدا کرنے میں زرخیز ہے- دشمن اس امر پر بہت حیران ہے کہ وہ ایک رہنما کو شہید کرتاہے تو اس کی جگہ پر کئی رہنما پیدا ہوجاتے ہیں- اگر اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ سرکاٹنے سے جسم مرجائے گا تو یہ ان کا وہم ہے- اگر انہوں نے ایک سرکاٹا تو سینکڑوں اور سر نکلیں گے- الشیخ احمد یاسین اور ڈاکٹر عبدالعزیز الرنتیسی کی شہادت نے حماس کے عزم و استقلال میں اضافہ کیا-
مزاحمت کاروں کے لیے آپ کا کیا پیغام ہے ؟
جواب :ہم ان کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کے پاؤں کی دھول کو پوجتے ہیں-
فلسطینی عوام کوآپ کیا پیغام دنا چائتےہیں؟
جواب :فلسطینی عوام کو سلام ‘ اس نے ثابت کردیا ہے کہ ان کو جس قدر منتشر کرنے کی سازش کی جائے وہ ایک ہیں- مصیبتوں نے اس کی طاقت میں اضافہ کیا ہے – ارض اسراء و معراج کے رہائشی ہونے کے مناسب فلسطینی قوم ہے-
