پنج شنبه 01/می/2025

فلسطینی اتھارٹی کی دورخی

اتوار 16-مارچ-2008

اسرائیلی جارحیت کے متعلق فلسطینی اتھارٹی کا عجیب و غریب اور متضاد مؤقف ہے وہ ٹی وی کیمروں کے سامنے کچھ کہتے ہیں اور پس پردہ کچھ اور کرتے ہیں-
 کیمروں کے سامنے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں اور دوسری جانب اسرائیل سے مذاکرات کرتے ہیں- فلسطینی صدر محمود عباس نے متعدد بار کہا کہ مسئلہ مقبوضہ بیت المقدس اور پناہ گزین کے حق واپسی کے مسئلہ فلسطین کا کوئی حل نہیں ہے- محمود زھار نے فلسطینی اصولوں پر قائم رہنے کے عزم کا اظہار کیا- لیکن اناپولیس کانفرنس نے اس پر پانی پھیر دیا-
 فلسطین اتھارٹی اس نے مغربی کنارے میں مزاحمت کو کچلنے کی اسرائیل کو اجازت دی جس میں فلسطینی اتھارٹی کی منظور شامل تھی- فلسطینی صدر نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور بیسیوں بچوں اور خواتین کی ہلاکت کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کردیا تو دوسری جانب مزاحمت کی مذمت کر کے جلادوں کو معصوم شہریوں کے قتل سے بری ہونے کا سرفیٹکیٹ عطا کردیا-
 مغربی کنارے میں محمود عباس کی تشکیل کردہ عبوری حکومت کے وزیر اعظم سلام فیاض بھی اپنے پاس کے تفتیش قدم پر چلتے ہوئے میڈیا کے سامنے کہتے ہیں کہ اسرائیل نے ان کی حکومت کی مدد کے لیے کچھ نہیں کیا- فوجی رکاوٹوں میں اضافہ ہو رہا ہے- مذاکرات کی رفتار بہت سست ہے تو دوسری جانب وہ اسرائیلی راہنماء سے غیر اعلانیہ ملاقاتوں میں مصروف ہے-

مختصر لنک:

کاپی