جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطین میں خانہ جنگی کا خطرناک امریکی منصوبہ طشت ازبام

بدھ 5-مارچ-2008

امریکی اخبار ’’وینٹی فیئر‘‘ نے بش انتظامیہ کے فلسطین میں خانہ جنگی کے ایک خطرناک منصوبے کا انکشاف کیا ہے- اخبار میں شائع ہونے والے امریکی صحافی ڈیوڈ روز کے مضمون میں انکشاف کیا گیا کہ امریکہ اور اسرائیل نے مل کر فلسطین میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) حکومت کا تختہ الٹنے کا منصوبہ تیار کیا- یہ منصوبہ 2006ء میں حماس کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تیار کیا گیا-
 منصوبے کی منظوری صدر جارج ڈبلیو بش، وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس اور قومی سلامتی کے حشیر الیٹ ابرامز کی سرکردگی میں تیار ہوا- منصوبے کے تحت فتح کے باغی راہنماء محمد دحلان کو فلسطین میں خانہ جنگی پھیلانے کے لیے بھاری رقوم اور جدید ترین اسلحہ فراہم بھی کیا گیا، تاہم حماس کی جانب سے جوابی کارروائی میں خانہ جنگی کا امریکی منصوبہ ناکام ہوگیا- ڈیوڈ مزید لکھتے ہیں کہ جولائی 2007ء میں جب حماس نے باغی عناصر کو مار بھگایا اور امریکہ کا دیا ہوا اسلحہ اپنے قبضہ میں لیا تو اس امر نے امریکہ کو سخت تشویش سے دوچار کردیا-
حماس حکومت تختہ الٹنے اور انارکی پھیلانے کے لیے دحلان کو خفیہ طور پر اسرائیلی اور امریکی خفیہ اداروں سی آئی اے اور موساد کی خدمات فراہم کی گئیں، تاہم حماس کے حوالے سے دحلان کو فراہم کردہ معلوماتی دستاویزات بھی حماس نے اپنے قبضے میں لے لیں-

مختصر لنک:

کاپی