پنج شنبه 01/می/2025

احمد بحر کا انٹرویو

ہفتہ 9-فروری-2008

قلیل عرصے میں صابر فلسطینی عوام کی بہتری کے لئے اقدامات کئے – امریکہ نے پارلیمنٹ کو مفلوج کرانے میں اہم کردارادا کیا – مقامی جمہوری اقدامات کئے مگر مغرب کو یہ جمہوریت ہضم نہ ہوئی – ان خیالات کا اظہار حماس کے مرکزی رہنمااحمد بحر نے کیا جو زائرین کی دلچسپی کے لئے پیش خدمت ہے –
سوال: فلسطینی قانون ساز اسمبلی کے 2 سال مکمل ہونے کے بعدآپ پارلیمنٹ بالخصو ص اسلامی تحریک مزاحمت (حماس ) کے پارلیمانی گروپ تبدیلی واصلاح کی کارکردگی کے متعلق کیا کہیں گے ؟
جواب: ہم سب سے پہلے پارلیمانی مسائل کے متعلق مرکزاطلاعات فلسطین کے دلچسپی لینے پر شکر گزار ہیں – انتخابات کے بعد پہلے چھ ماہ میں پارلیمنٹ نے نہایت اہم اقدمات اٹھائے اور حقیقی جمہوریت کے نفاذ کے لئے کام کیا – سب سے اہم فیصلہ 28 مارچ 2006ء کو حکومت کو اعتماد کا ووٹ دینا ہے – لیکن اسرائیل کی جانب سے فلسطینی پارلیمنٹیرینز کو اغوا کئے جانے کی کارروائیاں شرو ع کردی گئیں جس کا مقصد فلسطینی پارلیمنٹ کے کام کو مفلوج کرناتھا- صہیونی حکومت کو علم ہوچکا ہے تھا کہ فلسطینی پارلیمنٹ نے پہلے چھ ماہ میں قابل قدر کام کئے ہیں اور فلسطینی عوام کے بہبود کے لئے فیصلے کئے – بڑے افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ فتح کے پارلیمانی بلاک نے پارلیمنٹ کے خاتمے کی سازشیں شروع کردیں غیرآئینی طور پر اسمبلی کا اجلاس بلایا –
سوال :انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے اور ان میں کامیابی پر دوسال گزر جانے کے بعد کیاآپ اپنے فیصلے پر شرمندہ ہیں کیونکہ ہر سطح پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں ؟کیاآپ اگلے انتخابات میں حصہ لیں گے اور کیا آپ مڈٹرم انتخابات کرانے پر راضی ہیں ؟
جواب :انتخابات میں اتنی بڑی کامیابی ہمارے لئے غیر متوقع تھی – اس موقع پر میں کہوں گا کہ اللہ تعالی ہی نے ہمیں اس جگہ کے لئے چناتھا تاکہ ہم اپنی صبر کرنے والی عوام کی خدمت کرسکیں – ہم آپ کی وساطت سے یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم مزاحمت کی حفاظت کریں گے – ہم وطن کی حفاظت کریں – ہم اعلان کرتے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں حصہ لیں گے – لیکن یہ انتخابات اسمبلی کی مدت چار سال پوری ہونے کے بعد ہوں – مڈٹرم انتخابات کاانعقاد ہم کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے – مڈٹرم الیکشن کرانا غیرآئینی ہے – فلسطینی عوام کے انتخاب کے خلاف انقلاب اور اس کی توہین ہے – پارلیمنٹ کو تحلیل کرنا یا معطل کرناآئین کی خلاف ورزی ہے- فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس پارلیمنٹ کی تحلیل کی جو وجوہات بیان کررہے ہیں- وہ آئین کے خلاف ہیں – ہم عوام پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم خوفزدہ نہیں ہیں – فلسطینی صدر کے اقدامات کا جواب قانون کی زبان میں دیا جائے گا- مڈٹرم الیکشن کے لئے قومی اتفاق ضروری ہے-
سوال :کیا قانون ساز اسمبلی کے کام میں کچھ رکاوٹیں ہیں ؟ وہ رکاوٹیں کون سی ہیں ؟
جواب :ہاں !قانون ساز اسمبلی کے راستے میں بہت رکاوٹیں ہیں – سب اہم رکاوٹ اسرائیل کا فلسطینی پارلیمنٹیرینز کو اغوا کرناہے – فتح کے پارلیمانی گرو پ نے متعدد رکاوٹیں ڈالیں ‘ فلسطینی سیکورٹی فورسز کی جانب سے غزہ اور رام اللہ میں پارلیمنٹ پر براہ راست دست درازی کی گئی-  فلسطینی پارلیمنٹیرینز عزیز دویک اور حسن یوسف کے گھروں پر جارحیت کی گئی – منی منصور ‘ مریم صالح اور دیگر خواتین ارکان کو دھمکیاں دی گئیں – غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے ارکان کے لئے ویڈیو کانفرنس کاانعقاد ممکن نہیں اسی طرح غزہ کے ارکان پارلیمنٹ مغربی کنارے نہیں جاسکتے – ان کے علاوہ وہ مالی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں -مغربی ادارے ماضی میں فلسطینی قانون ساز اسمبلی پر کروڑ ڈالر خرچ کرتے تھے لیکن جیسے ہی حماس حکومت میں پہنچی تمام امداد بند کردی گئی –
سوال :فلسطینی قانون ساز اسمبلی علاقائی اور بین الاقوامی پارلیمنٹس کو فلسطینی عوام کا پیغام پہنچانے کے لئے کیا ذرائع استعمال کررہی ہے ؟
جواب:ہم اس مسئلہ پر بہت توجہ دیتے ہیں – ہمارے عرب اسلامی اور بین الاقوامی پارلیمنٹس ‘عرب لیگ ‘ اوآئی سی اور دنیا کے تمام علماء سے رابطے ہیں- فلسطین کے حالات سے آگاہی کے لئے ہم نے سب کو خطوط بھیجے ہیں  عرب ممالک قطر ‘ تیونس ‘ مصر اور ایران جیسے علاقائی ممالک کے دورے کئے گئے – فلسطینی عوام کے حالات اور اسرائیلی جرائم سے آگاہ کیا گیا-
فلسطینی عوام کے خلاف ناکہ بندی توڑنے کے لئے پارلیمنٹ کا اہم کرداررہا ہے – حجاج کی رفح کراسنگ کے ذریعے واپسی کے لئے ہم نے احتجاجی مظاہرے کاانتظام کیا اور حجاج کو رفح کے ذریعے غزہ واپس لانے میں کامیاب رہے – رفح کراسنگ کھلا رکھنے کے لئے مصر کے صدر حسنی مبارک کو خط لکھا جس میں انہیں کراسنگ کی بندش اور ناکہ بندی کے فلسطینی عوام پر ہونے والے اثرات سے آگاہ کیا-  ہم اب بھی عرب او ر یورپین وفود کا استقبال کررہے ہیں اور انہیں غزہ کے حالات سے آگاہ کرتے ہیں-

مختصر لنک:

کاپی