یورپی یونین کے مندوب برائے مشرق وسطی مارک اوٹ نے کہا کہ ہے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر معاشی ناکہ بندی کی پالیسی غلط ہے، جلد اس کے منفی نتائج سے اسرائیل کے سامنے جائیں گے-
اسرائیلی اخبار’’ہارٹز‘‘ کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی معاشی ناکہ بندی سے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی عوامی مقبولیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ، اسرائیل اگر اسی پالیسی پر گامزن رہا توغزہ اور پورے فلسطین میں حماس کی عوامی پذیرائی میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوسکتا ہے، جو اسرائیل کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا –
انہوں نے غزہ کی راہداریوں کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مٹھی بھر مجاہدین کی وجہ سے پندرہ لاکھ فلسطینیوں کو سزا نہ دی جائے- مارک نے کہا کہ غزہ کی بین الاقوامی سرحد توڑ کر مصرمیں فلسطینیوں کا داخلہ اسرائیل کی جانب سے معاشی ناکہ بندی کے نفاذ کا نتیجہ ہے- سرحد پار رکرنے والوں میں عام لوگوں کے علاوہ مزاحمت کاروں کو فائدہ ہوا – یورپی مندوب نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ صدر عباس کے علاوہ حماس سے بھی مذاکرات کی راہ اختیار کرے، بصورت دیگر صرف فلسطینی صدر کے فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ہو گی-
اسرائیلی اخبار’’ہارٹز‘‘ کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی معاشی ناکہ بندی سے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی عوامی مقبولیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ، اسرائیل اگر اسی پالیسی پر گامزن رہا توغزہ اور پورے فلسطین میں حماس کی عوامی پذیرائی میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوسکتا ہے، جو اسرائیل کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا –
انہوں نے غزہ کی راہداریوں کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مٹھی بھر مجاہدین کی وجہ سے پندرہ لاکھ فلسطینیوں کو سزا نہ دی جائے- مارک نے کہا کہ غزہ کی بین الاقوامی سرحد توڑ کر مصرمیں فلسطینیوں کا داخلہ اسرائیل کی جانب سے معاشی ناکہ بندی کے نفاذ کا نتیجہ ہے- سرحد پار رکرنے والوں میں عام لوگوں کے علاوہ مزاحمت کاروں کو فائدہ ہوا – یورپی مندوب نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ صدر عباس کے علاوہ حماس سے بھی مذاکرات کی راہ اختیار کرے، بصورت دیگر صرف فلسطینی صدر کے فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ہو گی-