اسرائیلی جیل میں قید تنہائی کاٹنے والے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس ) کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے کمانڈر حسن سلامہ نے کہاہے کہ جیل انتظامیہ اس کے حوصلوں کو پست کرنے میں ناکام ہوگی –
انہوں نے کہاکہ دنیا سے الگ رکھنے اور دیگر تمام حربوں کے استعمال کے باوجود جیل انتظامیہ اپنی ناپاک سازشوں میں کامیاب نہیں ہوسکی- 12سال سے میں قید تنہائی کاٹ رہا ہوں – انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ وہ آزاد ہوں گے –
ان باتوں کااظہار انہوں نے قید تنہائی میں اسیران کے حقوق کی محافظ تنظیم کو لکھے گئے خط میں کیا – وہ یہ خط جیل سے باہر بھیجنے میں کا میاب ہوگئے- واضح رہے کہ حسن سلامہ 12سال سے اسرائیلی قید میں ہیں – ان کو 48 دفعہ عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے – لیکن میرے لئے یہ تکلیفیں کچھ نہیں ہیں – حسن سلامہ نے خط میں لکھا کہ انہیں تنگ کال کوٹھڑی میں رکھاگیا جہاں پر بالکل اندھیرا اور سخت سردی ہے – وہ دن رات میں 23گھنٹے اس کوٹھڑی میں گزارتے ہیں- ان کی کوٹھڑیوں کے قریب دو اور کمرے ہیں جہاں پر دیگر قیدیوں کو رکھا گیا ہے – انہیں اردگرد کسی سے بھی رابطہ کرنے کی اجازت نہیں ہے -انہوں نے مزید لکھا کہ میں دنیا سے بالکل کٹا ہوا ہوں – سات سال سے مجھے کسی سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی –
میری خواہش ہے کہ میں ایک دفعہ اپنی والدہ کو دیکھ لوں- انہوں نے کہاکہ اگر میں جیل کے برے حالات اور جو کچھ مجھ سے سلوک کیا جاتا ہے اس کے بارے میں لکھنا شروع کردوں تو معلوم نہیں کتنی کتابیں تحریرہوجائیں- میں اس جنت میں رہتاہوں جو اپنے اندر آباد کررکھی ہے –
انہوں نے کہاکہ دنیا سے الگ رکھنے اور دیگر تمام حربوں کے استعمال کے باوجود جیل انتظامیہ اپنی ناپاک سازشوں میں کامیاب نہیں ہوسکی- 12سال سے میں قید تنہائی کاٹ رہا ہوں – انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ وہ آزاد ہوں گے –
ان باتوں کااظہار انہوں نے قید تنہائی میں اسیران کے حقوق کی محافظ تنظیم کو لکھے گئے خط میں کیا – وہ یہ خط جیل سے باہر بھیجنے میں کا میاب ہوگئے- واضح رہے کہ حسن سلامہ 12سال سے اسرائیلی قید میں ہیں – ان کو 48 دفعہ عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے – لیکن میرے لئے یہ تکلیفیں کچھ نہیں ہیں – حسن سلامہ نے خط میں لکھا کہ انہیں تنگ کال کوٹھڑی میں رکھاگیا جہاں پر بالکل اندھیرا اور سخت سردی ہے – وہ دن رات میں 23گھنٹے اس کوٹھڑی میں گزارتے ہیں- ان کی کوٹھڑیوں کے قریب دو اور کمرے ہیں جہاں پر دیگر قیدیوں کو رکھا گیا ہے – انہیں اردگرد کسی سے بھی رابطہ کرنے کی اجازت نہیں ہے -انہوں نے مزید لکھا کہ میں دنیا سے بالکل کٹا ہوا ہوں – سات سال سے مجھے کسی سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی –
میری خواہش ہے کہ میں ایک دفعہ اپنی والدہ کو دیکھ لوں- انہوں نے کہاکہ اگر میں جیل کے برے حالات اور جو کچھ مجھ سے سلوک کیا جاتا ہے اس کے بارے میں لکھنا شروع کردوں تو معلوم نہیں کتنی کتابیں تحریرہوجائیں- میں اس جنت میں رہتاہوں جو اپنے اندر آباد کررکھی ہے –