ان خیالات کا اظہار آزادی فلسطین کے لئے دو بیٹوں اور داماد کی شہادت پیش کرنے والے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر محمود الزہار نے مرکزاطلاعات فلسطین کو اپنے دوسرے بیٹے کی شہادت کے بعد ایک انٹرویو کیا ہے -ڈاکٹر محمود الزہار سے انٹرویو کا متن زائرین کے پیش خدمت ہے –
سوال: سب سے پہلے ہم آپ کو دوسرے بیٹے حسام الزھار کی شہادت پر مبارک باد پیش کرتے ہیں – بڑے بیٹے خالد الزھار کے بعد آپ کے دوسرے بیٹے کو شہید کیاگیا – آ پ نے شہادت کی خبرکس طرح وصول کی ؟
جوا ب: بارک اللہ فیکم! ہم حسام کے لئے اللہ کی رحمت اور اپنے لیے ثابت قدمی کی دعا کرتے ہیں – اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے شہادت نصیب فرمائے – رہا آپ کا سوال تو 15جنوری بروز منگل کی صبح ڈیڑھ بجے ایک شخص نے بتایا کہ حسام زخمی ہوگیا ہے – محمد نے مجھے اطلاع دی تو میں نے اسی وقت محسوس کرلیا تھا کہ حسام جام شہادت نوش کرچکا ہے –
سوال: آپ کو حسام کی شہادت کا احساس کیسے ہوا اور یہ احساس کیا ہے ؟
جواب: یہ باتیں صرف اسی کو معلوم ہوسکتی ہیں جو ان تجربات سے گزا ہو- یہ وہی احساس ہے جو مجھے اپنے پہلے بیٹے خالد کی شہادت کے وقت ہواتھا- خبر سننے کے بعد ہم نے فوراً ہسپتال کا رخ کیا – ہم نے ہرجگہ اپنے بیٹے کوتلاش کیا- آپریشن رومز چیک کئے – ہر ہسپتال میں موجود زخمیوں کی تعداد کے بارے میں معلومات حاصل کیں – اس بات سے قطع نظر کہ میرا بیٹا زخمی ہے تمام زخمیوں کے حالات پوچھے – میری عادت ہے کہ جب القسام بریگیڈ کے مجاہدین میں سے یا کوئی اور فلسطینی زخمی ہوتاہے تو میں اس کی عیادت کے لئے جاتا ہوں- ہم ایک گھنٹہ ہسپتال میں ٹھہرے رہے- ایک گھنٹے کے بعد میرے بیٹے کی لاش لائی گئی – اسرائیلی افواج کی موجودگی میں لاش لانا ناممکن تھا-
سوال: جب آپ نے اپنے بیٹے کی لاش کو دیکھا اور اس کی شہادت کا یقین ہوگیا تو آپ نے سب سے پہلے کیا کہا؟
جواب: میں نے الحم دللہ کہا اور انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھا – اس کے جسم کو دیکھا، جسم کے اس حصے کو دیکھا جہاں پر زخم لگا تھا- زخم کی جگہ کو بوسہ دیا – اس کے خون سے اپنے جیبی رومال کو تر کیا اور اپنی جیب میں رکھ لیا –
سوال: حسام آپ کا سب سے چھوٹا بیٹا ہے اور خالد کے بعد اولاد میں سب سے زیادہ آپ کو پیار اتھا – اس کی کون سی یادیں آپ کے دل میں تازہ ہیں ؟

جواب: حسام کے دل میں دنیا کے کسی انسان کے لئے ذرہ بھرنفرت نہیں تھی – اس کا دل ایمان اور محبت سے بھرپور تھا- وہ انتہائی غم خوار اور مشفق انسان تھا- میں نہیں کہہ سکتا کہ وہ کسی ایسے شخص کے بارے میں کینہ وبغض رکھتاہو جس نے اس سے برائی کی ہو- جب اس کی کسی شخص سے بحث و تکرار ہوتی تو صلح کے لیے دوسرے ہی دن اس کے گھر چلا جاتا-اپنی ماں کے ساتھ بیٹھتے ہوئے ہمیشہ اپنا سر اس کی گود میں رکھ دیتا تھا- ماں کی نظر میں وہ ہمیشہ چھوٹا بچہ اور لاڈلہ رہا- اس کی ماں کہتی تھی کہ جب اس کی شادی ہوگی تو وہ اور اس کی بیوی ہمارے ساتھ رہیں گے- شہادت اللہ کی رضا تھی-
سوال: سنا ہے وہ اپنے والد کا ہمراز تھا؟
جواب: صرف وہی نہیں بلکہ اس کے تمام بھائی میرے ہم راز ہیں – محمد الزھار مشکل حالات میں میرے ساتھ رہا او رحسام کے ذمے گھر ، خاندان اس کی والدہ اور اس کے بہن بھائیوں کی دیکھ بھال تھی – لیکن حالیہ دنوں میں محمد پڑھائی میں مشغول تھا اور اپنی یونیورسٹی کی تعلیم کی تکمیل کے مرحلے میں تھا تو اس کی ذمہ داریاں حسام نے اٹھا لیں تھیں- الحمدللہ تمام کے تمام بیٹے اچھے ہیں- ان کے درمیان کوئی فرق نہیں کرسکتا-
سوال:لوگوں نے دیکھا کہ ہسپتال میں آپ نے بڑے حوصلے سے حالات کا سامنا کیا لیکن جب حسام کو الوداع کرنے کا وقت آیا تو یہ پہاڑ روپڑا؟

میرے خیال میں وہ لوگ جو فطری طور پر انسانی محبت اختیار کرتے ہوئے زندگی گزارتے ہیں وہی اللہ کے خالص ترین بندے ہیں- پہاڑ بھی روتے ہیں – اللہ کا فرمان ہے – ان پر آسمان و زمین نہیں روئے – جب آسمان اورزمین بھی روتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ رونے کامطلب کمزور ی نہیں ہے- جو شخص کہتاہے کہ محمودالزہار اپنے بیٹے کی شہادت سے کمزور ہوگیا ہے وہ غلطی پر ہے –
سوال: سنا گیا ہے کہ آپ سے جو بھی ملتا ہے وہ تعزیت کرنے کی بجائے صبر اور ثابت قدمی کا درس سیکھتا ہے–
جواب: میرا ذاتی تجربہ یہ کہتاہے کہ جب آپ پر حادثات زیادہ ہوجائیں تو اللہ کے سامنے جھکنا چاہیے اور اس سے مدد حاصل کرنی چاہیے – تووہ حادثہ آپ کو ایسے لگے گا جیسے ایک کانٹا چبھا تھا اور نکل گیا- میرا تجربہ یہی کہتاہے، میرے بیٹے خالد کو شہید کیا گیا، داماد احمد عوض کو شہید کیا گیا اور اب چھوٹے بیٹے حسام کو شہید کیاگیا- ہم بیت المقدس کے دفاع کے لئے شہید کے بعدشہید پیش کررہے ہیں – ہمارا ایمان اور یقین ہے کہ انہی شہداء کے خون سے فجر طلوع ہوگی – شہداء حقیقی وطن کا نقشے میں اپنے پاک خون سے رنگ بھر رہے ہیں – وہ اپنے خون سے اس شمع کو جلا رہے ہیں جو گل ہونے والی نہیں ہے – جہاد ختم ہونے والا نہیں ہے – قربانیاں پیش کی جارہی ہیں لہذا مقصد بہت اعلی اور اطہر ہے –
سوال: بیٹے کی جدائی کے غم کے باوجود آپ نے اس معرکے میں شہید ہونے والوں کے ورثاء کے گھر جانے کو ترجیح دی – آپ کس احساس سے ان کے پاس گئے ؟لوگوں نے آپ کا کیسے استقبال کیا ،آپ کیا پیغام پہنچانا چاہتے ہیں ؟
جواب: شہداء کی تعزیت کے لیے جانا میرا فرض ہے، وہ میرے بیٹے ہیں- وہ حسام کے ساتھی ہیں – ان کے والدین میری طرح اپنے بیٹوں کے غم فراق میں مبتلا ہیں – سب ایک ہی راستے کے راہی ہیں – میں ان کے گھر گیا کیونکہ میرا خیال ہے کہ جس طرح وہ میرے ساتھ اسی طرح مجھے ان کے پاس ہوناچاہیے – میں حماس اور فتح کے نوجوانوں میں فرق نہیں کرتا- میں فتح کے نوجوانوں کی تعزیت کے لئے گیا -انہوں نے میرا پرتپاک استقبال کیا-
سوال: حسام کی شہادت کے بعد آپ نے کہاتھاکہ اسرائیل کو مناسب جواب ملے گا؟
جواب: اسرائیلی اہداف پر 170 سے زائد میزائل داغے گئے – اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے حماس کے میزائل حملوں کو روکنے کے لئے غزہ پر جارحیت کی ہے – ہم نے اس نے برعکس ثابت کردیا اور 170 میزائل حملے کئے –
سوال: اندرونی اور بیرونی سطح پر بڑے وسیع پیمانے پر اظہار ہمدردی کیا گیا ؟
جواب: لوگوں نے صرف انسانی بنیادوں پر مجھ سے رابطے نہیں کئے بلکہ وہ اسی راستے کے راہی ہیں، جس کے ہم راہی ہیں- وہ اسلامی نظام چاہتے ہیں –
سوال: غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور اس سازش کے بارے میں کیا کہیں گے جو اسرائیل غزہ کو دنیا سے علیحدہ کرنے کے لئے کر رہا ہے ؟
جواب: اسرائیلی سازش ناکام ہوگئی، اسرائیلی ناکہ بندی ناکام ہوگئی، فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی سازش ناکا م ہوچکی، بجلی بندکرنے کی سازش بھی ناکام ہوچکی، ہر چیز ناکام ہوگئی- جس کے باعث وہ پاگل ہوگئے – عقل کھو جانے والوں کے مقابلے میں مزاحمت کار ہیں یہ کارروائی ان لوگوں کا جواب ہے جن کاکہناہے کہ حماس نے مزاحمت ختم کردی ہے – دیکھئے حماس نے کتنے شہید پیش کئے ہیں – حماس نے اسلحہ نہیں رکھا – حماس نے کسی فلسطینی کو اپنے دفاع سے نہیں روکا – حماس ہی ہے کہ جس نے بازی الٹ دی وہ اسلحہ جو مزاحمت کو ختم کرنے کے لئے دیاگیاتھا وہی اسلحہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں استعمال ہوا –
سوال: آپ کا کیا خیال ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس کا گروہ ناکہ بندی اور غزہ کے خلاف سازشوں میں شریک ہے ؟
جواب: یہ موضوع مبصرین اور تجزیہ نگاروں کے لئے چھوڑ دیتاہوں – وہی صورت حال کا جائزہ لے کر لوگوں کے سامنے حقیقی تصور پیش کریں گے-
سوال: حماس کی قیادت کو شہید کرنے کی سازش کا انکشاف کیا گیا – مسجد میں خون کی ہولی کھیلنے کی تیاری کی گئی تھی – آپ اس سازش کے حوالے سے کیا کہیں گے ؟
جواب: حسام کی شہادت سے پہلے مجھے اس بارے میں کچھ معلومات تھیں – جرم کی تمام کڑیوں کو تلاش کرنا ضروری ہے – سازش میں ملوث بعض افرا د کو گرفتار کیاگیا ہے – بعض سازشی مصر میں ہیں اور بعض رام اللہ میں ہیں – ان کی گرفتاری کے لئے مصری حکومت اور رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کی وزارت داخلہ سے رابطہ کیا جاناضروری ہے –
سوال: امت مسلمہ اور عربوں کو آپ کاکیا پیغام ہے؟
جواب: امت مسلمہ جو کارواں کا حصہ ہے اسے چاہیے کہ فلسطینی عوام کی مدد کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں – فلسطینی عوام کو امریکی اور اسرائیلی ظلم کے سامنے اکیلا نہ پھینکے – ہمارا وعدہ ہے کہ خواہ قربانیاں کتنی ہی بڑھ جائیں مشکلات میں جتنااضافہ ہوجائے فتح یا شہادت تک مزاحمت اور جہاد جاری رہے گا – میں امت مسلمہ سے عہد لینا چاہتاہوں کہ وہ فلسطینی عوام کو امریکی اور اسرائیلی جرم کے سامنے اکیلا نہ چھوڑیں اور ہم آپ سے عہد کرتے ہیں کہ صبر ، ثابت قدمی ،جہاد کا دامن نہیں چھوڑیں گے –