یورپی یونین کے پارلیمانی بورڈ کی چیئر پرسن لویزا مورگنتینی نے غزہ کی میں اسرائیلی جارحیت پر شدید تنقید کرتے ہوئے حملے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے-
ذرائع ابلاغ کوجاری کیے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ حال ہیں غزہ پر اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے تمام افراد بے گناہ تھے، جن کا مزاحمت کاروں سے کوئی تعلق نہیں تھا-انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو خطے میں قیام امن کے لیے خونی سیاست ترک کرنا ہوگی-لویزانے اسرائیلی جارحیت پر یورپی یونین کی خاموشی کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی سے اسرائیل کو غزہ اور غرب اردن میں معصوم شہریوں پر حملے کرنے کا جواز مل رہا ہے-
انہوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں اور اس کو اس کا حق دلانے میں اپنا کردار ادا کریں- غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آبادکاری کو توسیع دینے کے اسرائیلی منصوبوں پر بھی کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیا- یورپی یونین کے عہدیدار نے کہا کہ خطے میں قیام ا من کے لیے اسرائیل کو مزید یہودی آباد کاری روکنی ہو گی-انہوں نے امریکہ یورپی یونین، اقوام متحدہ اور روس پرمشتمل چارر کنی سربراہی کمیٹی سے بھی فلسطین میں اسرائیلی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا- انہوں نے فلسطین میں اسرائیل کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی پر عالمی برادری ، انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی کا باعث تشویش قراردیا-
صدربش نے امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے روڈ میپ پر عمل در آمد ناگزیر قرار دیا
اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ہے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے اپنے حالیہ دورہ مشرق وسطی کے دوران فلسطین اور اسرائیل کے در میان کامیاب امن معاہدے کے لیے فلسطینی ریاست کے روڈ میپ پر عمل در آمد یقینی بنانے پر زور دیاہے- تل ابیب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں اولمرٹ نے کہا کہ صدر بش غرب اردن اور غزہ کی پٹی کے دوالگ الگ ریاستوں کے تصور کے بھی سخت خلاف ہیں –
صدربش نے بعض حلقوں کی جانب سے غرب اردن اور غزہ کی پٹی کو دو الگ الگ ریاستیں قرار دینے کی تجویز کو سختی سے مسترد کردیا- انہوں نے کہا کہ صدر بش نے فلسطینی صدر محمود عباس پر بھی فلسطینی ریاست کے نقشہ راہ پرعمل درآمد کے لیے فلسطین سے مزاحمت کے خاتمے جیسے اقدامات پر سختی سے عمل در آمد کا مطالبہ کیا-
ذرائع ابلاغ کوجاری کیے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ حال ہیں غزہ پر اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے تمام افراد بے گناہ تھے، جن کا مزاحمت کاروں سے کوئی تعلق نہیں تھا-انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو خطے میں قیام امن کے لیے خونی سیاست ترک کرنا ہوگی-لویزانے اسرائیلی جارحیت پر یورپی یونین کی خاموشی کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی سے اسرائیل کو غزہ اور غرب اردن میں معصوم شہریوں پر حملے کرنے کا جواز مل رہا ہے-
انہوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں اور اس کو اس کا حق دلانے میں اپنا کردار ادا کریں- غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آبادکاری کو توسیع دینے کے اسرائیلی منصوبوں پر بھی کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیا- یورپی یونین کے عہدیدار نے کہا کہ خطے میں قیام ا من کے لیے اسرائیل کو مزید یہودی آباد کاری روکنی ہو گی-انہوں نے امریکہ یورپی یونین، اقوام متحدہ اور روس پرمشتمل چارر کنی سربراہی کمیٹی سے بھی فلسطین میں اسرائیلی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا- انہوں نے فلسطین میں اسرائیل کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی پر عالمی برادری ، انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی کا باعث تشویش قراردیا-
صدربش نے امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے روڈ میپ پر عمل در آمد ناگزیر قرار دیا
اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ہے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے اپنے حالیہ دورہ مشرق وسطی کے دوران فلسطین اور اسرائیل کے در میان کامیاب امن معاہدے کے لیے فلسطینی ریاست کے روڈ میپ پر عمل در آمد یقینی بنانے پر زور دیاہے- تل ابیب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں اولمرٹ نے کہا کہ صدر بش غرب اردن اور غزہ کی پٹی کے دوالگ الگ ریاستوں کے تصور کے بھی سخت خلاف ہیں –
صدربش نے بعض حلقوں کی جانب سے غرب اردن اور غزہ کی پٹی کو دو الگ الگ ریاستیں قرار دینے کی تجویز کو سختی سے مسترد کردیا- انہوں نے کہا کہ صدر بش نے فلسطینی صدر محمود عباس پر بھی فلسطینی ریاست کے نقشہ راہ پرعمل درآمد کے لیے فلسطین سے مزاحمت کے خاتمے جیسے اقدامات پر سختی سے عمل در آمد کا مطالبہ کیا-