یکشنبه 04/می/2025

یہودیوں نے فوجی قیدی کی بازیابی کے لیے فلسطینیوں کی رہائی کی حمایت کردی

جمعہ 18-جنوری-2008

یہودیوں کی اکثریت نے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ہاں جنگی قیدی جلعاد شالیط کی رہائی کے بدلے فوری طور پر فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی حمایت کی ہے- 
تل ابیب میں قائم اسرائیلی یونیورسٹی کے زیر اہتمام کیے گئے ایک عوامی سروے میں61 فیصد رائے دہندگان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حماس کے ہاں جنگی قیدی کی رہائی کے لیے فلسطینی مطالبے کے مطابق قیدیوں کو رہا کرنے میں تاخیر سے کام نہ لیا جائے تا کہ جلد از جلد جلعاد شالیط کو رہا کرایا جاسکے- سروے رپورٹ میں66 فیصد رائے داہندگان نے اسرائیلی وزیر اعظم پر عدم اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا-
 رائے دہند گان کا کہنا ہے کہ 2006 ء میں لبنان پر اسرائیلی حملے کے حقائق پر مشتمل امریکی وینو گراڈ رپورٹ کے منظر عام پر  آنے کے بعدایہود اولمرٹ کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں-رپورٹ میں81 فیصد افراد نے غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف مسلح کارروائی جاری رکھنے کی حمایت کی- واضح رہے سروے میں صرف یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنی رائے کے اظہار کی اجازت تھی- مسیحی، مسلمان اور دیگر مذاہب کو اس سروے میں شامل نہیں کیاگیا- سروے میں بیشتر افراد دائیں بازو کی انتہا پسند جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں-
 61فیصد رائے دہندگان نے حماس کے راکٹوں سے نجات کے لیے مذاکرات کی راہ اختیار کرنے کی تجویز دی- اس سوال پر کہ  یا مصر نے غزہ سرحد سے اسلحہ اسمگلنگ کی روک تھام میں مثبت قدم اٹھایا ہے، تو767 فیصد رائے دہندگان کا کہناتھا کہ انہیں مصر پر مجاہدین کو اسلحہ اسمگلنگ روکنے کا یقین نہیں-

مختصر لنک:

کاپی