چهارشنبه 30/آوریل/2025

بش کی امیدیں پوری نہیں ہوں گی

اتوار 13-جنوری-2008

مختلف ویب سائٹوں کی طرف سے کئے گئے سروے کے مطابق 2008ء میں اسرائیل اور فلسطین قیام امن کے معاہدے تک نہیں پہنچ سکتے- صدر بش کی امیدیں اور توقعات پوری نہیں ہوں گی – خبررساں ادارے سما کی ویب سائٹ کے سروے میں شریک 73فیصد افراد نے کہاہے کہ 2008ء میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان قیام امن کے معاہدہ کا امکان نہیں ہے جبکہ 25فیصد افراد نے قیام امن کے معاہدے کے امکان کے حق میں ووٹ دیا ہے- گیارہ جنوری تک سروے میں 3617 افراد نے شرکت کی تھی –
واضح رہے کہ امریکی صدر بش نے 10جنوری کو مغربی کنارے کے دورے کے موقع پر کہاتھا کہ جنوری 2009ء کو جب وہ امریکی صدارت کے منصب سے علیحدہ ہوں گے تو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیام امن کا معاہدہ طے پاچکا ہوگا – الجزیرہ نیٹ کی ویب سائٹ کے سروے میں شریک 6فیصد افراد نے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان 2009ء کے  آخر تک قیام امن کے معاہدہ طے پانے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 94 فیصد افراد نے منفی میں جواب دیا –
اناپولیس کانفرنس کے انعقاد کے فوراً بعد القدس اخبار کی ویب سائٹ نے اس طرح کا سروے کیا تھا – سروے میں شریک افراد کی اکثریت کہناتھا کہ معاہدے کا امکان نہیں ہے – 7فیصد افراد نے عدم امکان اور 16فیصد افراد نے امکان کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ 6فیصد افراد کا جواب تھا پتہ نہیں- ماہرین کے خیال میں صدر بش نے دورہ مقبوضہ فلسطین دو مقاصد کے حصول کے لئے کیا- عراق اور افغانستان میں خونریزی کے بعد اپنی ساکھ بہتر بنانا تاکہ آئندہ انتخابات میں اپنی پارٹی کی الیکشن مہم بہتر طریقے سے چلائی جاسکے – بش کے دورے کا اہم ترین مقصد اسرائیل کے مفادات کی حفاظت تھا اور پناہ گزینوں کی واپسی کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی پر دباؤ ڈالناتھا-

مختصر لنک:

کاپی