جمعه 15/نوامبر/2024

امریکہ اور اسرائیل کے درمیان غزہ کی تاراجی پر اتفاق

پیر 7-جنوری-2008

اسرائیلی خفیہ اداروں نے غزہ پر حملے کے لیے حتمی تیاریوں کا عندیہ دے دیا ہے- اسرائیلی اخبار ’’معاریف‘‘ نے خفیہ اداروں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ نے اپنی توجہ ایران کے جوہری پروگرام سے ہٹا کر غزہ پر مرکوز کردی ہے-
 اس سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان اس امر پر اتفاق ہوگیا ہے کہ ایران پر حملے کے بجائے تہران پر معاشی دباؤ بڑھایا جائے، جبکہ فلسطینی مزاحمت کے خاتمے کے لیے مل کر حملہ کیا جائے- حملے کے ٹائم فریم پر ابھی کام جاری ہے- رپورٹ کے مطابق غزہ پر حملے کے لیے مطلوبہ اہداف و مقاصد اور مزاحمت کاروں کی جوابی کارروائی اور اس کے نتائج کو پیش نظر رکھتے ہوئے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں- امریکہ اور اسرائیل میں غزہ پر حملے کے بارے میں اختلاف صرف اس امر پر ہیں کہ حملہ آیا صدر بش کے دورہ مشرق وسطی سے قبل کیا جائے یا بعد میں-
اسرائیل کا خیال ہے کہ صدر بش کے تل ابیب آمد سے قبل غزہ سے حماس حکومت کا خاتمہ اور فلسطینی میزائلوں سے نجات ضروری ہے- جبکہ امریکی حکام صدر بش کی آمد کے بعد حملے کے حق میں ہیں-  خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے تیاری مکمل کرلی ہے اور بہت جلد دونوں ممالک میں حملے کے اوقات کا تعین کردیا جائے گا- غزہ پر حملے کا طریقہ کار 2006ء میں لبنان پر اسرائیلی حملے کے طریقہ کار کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے-
حملہ بیک وقت زمینی، فضائی اور بحری راستوں سے کیا جائے گا- حملے کا بنیادی ہدف اسلامی تحریک مزاحمت (حماس)، جہاد اسلامی، اقصی بریگیڈ، القدس بریگیڈ، ابو علی مصطفی بریگیڈ سمیت دیگر تمام مزاحمتی گروپوں کی اعلی قیادت کا خاتمہ ہوگا-

مختصر لنک:

کاپی