اسرائیلی وزارت خارجہ نے سال 2008 ء کو شام سے تعلقات کا سال قراردیا ہے- اسرائیل نے شام کو سال رواں میں اہم ترین موضوعات میں شامل کر لیا ہے اور سال کے آخیر تک خوشگوار تعلق کے قیام کا ہدف پورا کیا جائے گا –
شام سے تعلقات قائم کرتے ہوئے اسے لبنانی حزب اللہ، ایران اور اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) جیسے مزاحمتی گروپوں سے کی فہرست سے نکالنا ہے- اسرائیل کے اعلی سطحی حکام کے حوالے سے بتایاہے کہ شام سے دوستی کے قیام کے لیے تاحال کوئی جامع پروگرام ترتیب نہیں دیاگیا تاہم اس ضمن میں مختلف پہلوئوں پر کام جاری ہے- شام سے دوستی کی نئی اسرائیلی کوششوں کے پیچھے خطے کے دیگر اسرائیل دوست ممالک کا کردار نمایاں ہے- رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے شام سے تعلقات کے سلسلے میں مصر اور اردن جیسے ممالک کی ثالثی تسلیم کر لی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ شام کو بنیاد پرست اور اسرائیل مخالف محاذ سے نکالنے کی کوشش جاری رکھی جائے گی-
حال ہی میں اسرائیلی وزیر خارجہ تبیسی لیفینی فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو تنہا کرنے کے لیے شام اور خطے میں دیگرحماس حامی ممالک سے تعلقات کے قیام کے ایک منصوبے کی منظوری دی- وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل شام کے علاوہ مشرق وسطی کے دیگر ممالک سے تعلقات کے قیام اور بات چیت نئی جہتیں کھولنے پر بھی غورکررہا ہے، تاکہ خطے میں اسرائیل مخالف محاذ کو کم سے کم کیا جا سکے اور فلسطینی مزاحمت کے خاتمے میں مدد لی جا سکے-
شام سے تعلقات قائم کرتے ہوئے اسے لبنانی حزب اللہ، ایران اور اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) جیسے مزاحمتی گروپوں سے کی فہرست سے نکالنا ہے- اسرائیل کے اعلی سطحی حکام کے حوالے سے بتایاہے کہ شام سے دوستی کے قیام کے لیے تاحال کوئی جامع پروگرام ترتیب نہیں دیاگیا تاہم اس ضمن میں مختلف پہلوئوں پر کام جاری ہے- شام سے دوستی کی نئی اسرائیلی کوششوں کے پیچھے خطے کے دیگر اسرائیل دوست ممالک کا کردار نمایاں ہے- رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے شام سے تعلقات کے سلسلے میں مصر اور اردن جیسے ممالک کی ثالثی تسلیم کر لی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ شام کو بنیاد پرست اور اسرائیل مخالف محاذ سے نکالنے کی کوشش جاری رکھی جائے گی-
حال ہی میں اسرائیلی وزیر خارجہ تبیسی لیفینی فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو تنہا کرنے کے لیے شام اور خطے میں دیگرحماس حامی ممالک سے تعلقات کے قیام کے ایک منصوبے کی منظوری دی- وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل شام کے علاوہ مشرق وسطی کے دیگر ممالک سے تعلقات کے قیام اور بات چیت نئی جہتیں کھولنے پر بھی غورکررہا ہے، تاکہ خطے میں اسرائیل مخالف محاذ کو کم سے کم کیا جا سکے اور فلسطینی مزاحمت کے خاتمے میں مدد لی جا سکے-