اسرائیلی سیکورٹی فورسز کے اعلی افسران مغوی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی اور سیکورٹی کے امور کے متعلق اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں- تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار معاریف نے نام لیے بغیر اعلی فوجی افسران کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حماس سے مذاکرات نہایت ضروری ہیں- اخبار کے مطابق قابل افسوس بات ہے کہ تل ابیب نے خود مذاکرات کے راستے بند کیے ہوئے ہیں- حماس سے مذاکرات خواہ خفیہ ہی کیوں نہ ہوں فتح تحریک کا خاتمہ کردیں گے جس پر اسرائیل بھروسہ کیے ہوئے ہے-
دوسری جانب اسرائیلی قومی سلامتی کے سابق سربراہ عوزی دیان نے حماس سے مذاکرات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس فلسطینی ریاست کی آزادی کے لیے سیاسی جدوجہد نہیں کررہی بلکہ وہ حزب اللہ کی طرح عسکری تنظیم ہے- لہذا اس سے مذاکرات ممکن نہیں ہیں- حماس سے صرف گولی کی زبان سے بات ہوسکتی ہے- اگر ہم نے غزہ کو علیحدہ اور حماس کے راہنمائوں کو ہلاک نہیں کیا تو یہودی آبادیوں کے لیے امن مہیا نہیں ہوسکتا- حماس حزب اللہ نمبر 2 ہے- حماس کے قائدین کی ہلاکت کے ذریعے سے ہی اپنی شرائط پر گیلاد شالیت کی واپسی ممکن ہے-
