جمعه 15/نوامبر/2024

کالون کیتھڈرل میں فلسطینیوں کے لئے گیلری

جمعہ 28-دسمبر-2007

گزشتہ تین سالوں سے کولون کیتھڈرل میں روزانہ فوٹو گیلری کا اہتمام کیا جاتاہے ، جس میں دکھایا جاتاہے کہ اسرائیلی تسلط میں فلسطینیوں پر کیا گزر رہی ہے –
انہتر سالہ والٹرہرمین نے اسلام  آن لائن نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سال 2004ء میں اس کا آغاز ہوا کہ میری ملاقات ایک فلسطینی مسیحی سے ہوئی جو بیت لحم شہر کا رہنے والا تھا اور اس کیتھڈرل کا دورہ کررہا تھا، اس نے فلسطینیوں پر گزرنے والے حالات بتائے تو میرا دل بھر آیا-
بعد ازاں والٹرہرمین نے اپنے دوست پیسنٹھ سالہ کلاس فرانک کا تعاون حاصل کیا تاکہ فلسطینیوں پر روزانہ جو گزرتی ہے اس کی نمائش فوٹو گیلری میں روزانہ بنیادوں پر کی جائے ، ہرمین نے کہا کہ میں چاہتا تھا کہ فلسطینیوں سے یکجہتی کے اظہار کے لئے کوئی کام کیا جائے چاہے یہ کتنا ہی مختصرکیوں نہ ہو ، گیلری میں جو حقیقی تصاویر لگائی جاتی ہیں ان میں دکھایا جاتا ہے کہ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج فلسطینیوں کے خلاف کس قسم کے اقدامات کرتی ہے –
 چند تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ فلسطینی اپنے عزیزوں کے جنازے لے کر جا رہے ہیں ، اسرائیلی فوجیوں اور ان کے بلڈوزروں کی تصاویر بھی دکھائی گئی ہیں- چند تصاویر میں حماس کے قائد وہیل چیئراستعمال کرنے والے شیخ احمد یاسین کو دکھایا گیاہے جن کو 22مارچ 2004ء کو اسرائیلی فوجیوں نے زندگی سے محروم کردیا، شیخ احمد یاسین کی دو تصاویر اکٹھی ہیں اور ان پر یہ تحریر ہے کہ ’’اسرائیل کی دہشت گردی‘‘ہرمین کا کہناہے کہ انہوں نے کالون کیتھڈرل کا اس لئے انتخاب کیا ہے کیونکہ یہ جرمنی میں سیاحوں کی دلچسپی کے اہم ترین مقامات میں سے ایک ہے – کالون کلیسا کے مرکزی دروازے کے باہر کھڑے ہرمین نے بتایا کہ ہم اس شہر کی شہرت اور تاریخی سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں –
اس کیتھڈرل کا عالمی ورثہ  آثار قدیمہ میں شمار کیا جاتا ہے اور اس عمارت کو عظیم  آثار تاریخ میں شمار کیا جاتاہے ، یونیسکو نے اسے انسان کی تخلیقی ذہانت کا ایک غیر معمولی کار نام قرار دے رکھا ہے -ہرمین نے بتایا کہ ہم سیاحوں سے صرف یہ نہیں کہتے کہ ہماری گیلری دیکھیں بلکہ ہم ان سے یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے پیغامات لکھیں اور وہاں انگریزی ،بھارتی اور جاپانی زبانوں میں بھی لکھے گئے پیغامات تحریر پائے گئے –
فوٹو گیلری کے سامنے لگائی گئی درخواست پر تیس ہزار سے زائد افراد دستخط کرچکے ہیں ، اس درخواست میں یورپی یونین اور جرمن حکومت سے مطالبہ کیاگیاہے کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت بند کردیں ، ہرمین کا کہناہے کہ ہمارا مطالبہ فطری ہے اور ہم پر امید ہیں کہ یہ مطالبہ منظور ہوجائے گا ، انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ اسرائیلی تشدد سے جاں بحق ہونے والے غیر مسلح فلسطینیوں کی مدد کی جائے –
اس مہم کو چلاتے ہوئے ہرمین کو مشکلات کا بھی سامنا ہے ، انتہا پسند یہودی نوجوان ہرمین اور فرینگ کو بارہا تنگ کرچکے ہیں ، ہرمین کا کہناہے کہ اس کے باوجود ہمیں اعتماد ہے کہ ہم ایک صحیح مقصد کے لئے کام کررہے ہیں ، مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے کہ کیونکہ جب بھی یہودی نوجوان ہمیں ہراساں کرنے کے لئے  آگے بڑھتے ہیں جرمنی کے لوگ ہماری امداد کے لئے  جاتے ہیں –

مختصر لنک:

کاپی