اسرائیل نے غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس میں یہود آباد کاری کا سلسلہ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے- تفصیلات کے مطابق اسرئیلی حکومت میں ایک اعلی سطحی عہدیدار نے کہا ہے فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اورلمرٹ کے درمیان جاری مذاکرات میں صدرعباس سے ایسا کوئی معاہد نہیں کیاجائے گا جس میں یہودی آباد کاری کی یقین دہائی کرائی جائے گی-
اب تک ہونے والے مذاکرات میں صرف فلسطینی مجاہدین کو غیر مسلح کرنے پر بات چیت ہوتی رہی ہے، جبکہ یہودی آباد کاری کا موضـوع زیر بحث نہیں آیا- عہدیدار کا مزید کہنا ہے کہ صدر محمود عباس اسرائیلی وزیر اعظم پر یہودی آبادکاری روکنے کے لیے دبائو ڈال رہے ہیں، لیکن ان کے دبائو کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا – انہوں نے کہا کہ حکومت سال 2008 ء کے دوران غرب اردن اورمشرقی بیت المقدس میں مزید کالونیاں تعمیر کرنے فیصلہ کر چکی ہے-
اس سلسلے میں تعمیراتی کمپنیوں سے ٹینڈر بھی طلب کر لیے گئے ہیں- یاد رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزارت آباد کاری نے مشرقی بیت المقدس میں تین سو نئے مکانات تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ اسرائیلی اخبار’’ہارٹز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق اب حکومت مزید دس ہزار رہائشی یونٹ تعمیر کرنے ارادہ رکھتی ہے
اب تک ہونے والے مذاکرات میں صرف فلسطینی مجاہدین کو غیر مسلح کرنے پر بات چیت ہوتی رہی ہے، جبکہ یہودی آباد کاری کا موضـوع زیر بحث نہیں آیا- عہدیدار کا مزید کہنا ہے کہ صدر محمود عباس اسرائیلی وزیر اعظم پر یہودی آبادکاری روکنے کے لیے دبائو ڈال رہے ہیں، لیکن ان کے دبائو کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا – انہوں نے کہا کہ حکومت سال 2008 ء کے دوران غرب اردن اورمشرقی بیت المقدس میں مزید کالونیاں تعمیر کرنے فیصلہ کر چکی ہے-
اس سلسلے میں تعمیراتی کمپنیوں سے ٹینڈر بھی طلب کر لیے گئے ہیں- یاد رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزارت آباد کاری نے مشرقی بیت المقدس میں تین سو نئے مکانات تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ اسرائیلی اخبار’’ہارٹز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق اب حکومت مزید دس ہزار رہائشی یونٹ تعمیر کرنے ارادہ رکھتی ہے