سه شنبه 13/می/2025

حماس کی 20 ویں سالگرہ پر غزہ میں عظیم الشان ریلی، لاکھوں افراد کی شرکت

اتوار 16-دسمبر-2007

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی بیسویں سالگرہ پر غزہ میں لاکھوں افراد کا اجتماع ہوا- اجتماع میں بچے، بوڑھے، خواتین سمیت ہر عمر کے افراد نے شرکت کی- اس موقع پر حماس کے کارکنوں نے اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کا عزم کیا- اس موقع پر فلسطین کے قائم مقام وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطین کی آزادی یہودیوں کے ساتھ ملاقاتوں، مسکراہٹوں کے تبادلے اور ایک دوسرے سے گپ شپ کرنے سے حاصل نہ ہوگی بلکہ فلسطین کی آزادی کا واحد حل جہاد ہے- یاد رہے کہ حماس کی جانب سے رواں سال جون کے بعد طاقت کا سب سے بڑا طاقت کا مظاہرہ ہے-
انہوں نے کہا کہ حماس کسی صورت اسرائیلی ریاست کے وجود کو تسلیم نہیں کرے گی اور نہ ہی اپنے قومی مطالبات یعنی بیت المقدس، مہاجرین کی واپسی اور قیدیوں کی رہائی سے دستبردار ہوگی-
اناپولیس کانفرنس کو بہت بڑا دھوکہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے قومی حقوق سے دستبرداری سے قومی اہداف حاصل نہ ہوں گے- انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی انتظامیہ سے ملاقاتیں کرنا ایسے حالات میں مفید نہ ہوگا جبکہ غزہ کی پٹی پر فوجی حملے جاری ہیں- بیت المقدس شہر کو یہودی شہر بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں اور مسجد اقصی کو نقصان پہنچانے کے منصوبے زیر غور ہیں- اسماعیل ھنیہ نے مزید کہا کہ آزادی کے لیے مختصر ترین راستہ مزاحمت کا راستہ ہے-
فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ وزارت داخلہ نے کئی افراد کو گرفتار کیا ہے حماس راہنماء حسین ابو عجوہ کے قتل میں ملوث ہیں- انہوں نے کہا کہ گرفتار شدگان نے اپنے جرم کا نیز یہ بھی اعتراف کیا کہ ان میں سے ایک شخص نے ناصر صلاح الدین بریگیڈ کے ایک فیلڈ کمانڈر کے قتل میں حصہ لیا تھا-
حماس کے زیر اہتمام نکالی گئی ریلی کو فلسطینی علاقوں میں سب سے بڑے اجتماعات میں سے ایک قرار دیا جاسکتا ہے- اس ریلی کا عنوان تھا- ’’طلوع فتح سے حصار بندی کے قلب تک‘‘ اس اجتماع میں لاکھوں افراد نے شرکت کی- جس سے غزہ شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا- عینی گواہوں کا کہنا ہے کہ دوران اجلاس فلسطینی جھنڈے اور حماس کے سبز جھنڈے ہر سمت لہرا رہے تھے-
حماس کی سالگرہ کے موقع پر ایک بیان میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ جلاوطن راہنماء خالد مشعل نے اپنی تنظیم کی جانب سے مزاحمت کی راہ کو نہ چھوڑنے کے عزم کو دہرایا-

مختصر لنک:

کاپی