ایک فلسطینی بچہ جس کے دل میں سوراخ ہے اور جس کی پیدائش دو ہفتے قبل ہوئی ہے کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی سے باہر جانے اور مطلوبہ علاج کی سہولت حاصل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے – میڈیکل ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بچے کی حالت بگڑ رہی ہے کیونکہ اس کا جگر بھی صحیح انداز میں کام نہیں کررہا اور جسم سوج چکا ہے –
اس بچے کا علاج کرنے والے ڈاکٹر نے یورپین ہسپتال سے رابطہ کیا اور جمال الخدری کی قیادت میں وہاں نے والے عوامی کمیٹی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس بچے کو فوری طور پر طبی علاج فراہم کیا جائے ورنہ وہ بچہ ہلاک ہوجائے گا- رکن قانون ساز کونسل جمال الخدری نے قانونی جماعتوں، انسانی حقوق کے اداروں اورانسانیت سے ہمدردی رکھنے والے انسانوں سے اپیل کی ہے کہ اس بچے کی جان بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں -جمال الخدری نے سوال کیا کہ اس بچے کا جرم کیاہے اور اسے کس سیاست کی سزادی جا رہی ہے –
علاوہ ازیں میڈیکل ذرائع کا کہناہے کہ انسٹھ سالہ فاطمہ عبدالآل بھی غزہ سے باہر جا کر علاج بعد کروانے کی اجازت نہ ملنے پر جاں بحق ہوچکی ہے- فاطمہ عبدالآل کے علاج کی اجازت نہ ملنے پر جاں بحق ہونے سے اس طرح ہلاک ہونے والے فلسطینیو ں کی تعداد چونتیس ہوچکی ہے –
مقامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں کے غزہ سے باہر جانے پر پابندی عائد کررکھی ہے اور اتوار کے روز باہر جانے کی اجازت نہ ملنے پر تین افراد میں تیرہ ماہ کاایک بچہ بھی شامل تھا- میڈیکل ذرائع کا کہناہے کہ غزہ کی پٹی میں کینسر کے 450،گردے ناکارہ ہونے کے 400سو اور امراض قلب کے 449مریض موجود ہیں اور اس بات کے منتظر ہیں کہ انہیں علاج کے لئے غزہ سے باہر جانے کی اجازت دی جائے –
