حال ہی میں ریٹائرڈ ہونے والے اسرائیلی وائس چیف آف آرمی سٹاف موشے کابلینسکی نے کہا ہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی سیاسی اور فوجی قیادت کا خاتمہ ضروری ہے- فوج غزہ پر قبضے اور وہاں پر چند ماہ تک ٹھہرے تاکہ حالات کنٹرول ہوں-
تل ابیب سے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ’’یدیعوت احرونوت‘‘ نے موشے کابلینسکی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ غزہ پر فوجی کارروائی سے پہلے دو مرحلے ضروری ہیں جو ابھی تک فوج نے طے نہیں کیے ہیں- حماس کی سیاسی اور فوجی قیادت کے خلاف حملے ضروری ہیں- فلسطینی عوام کو حماس کے خلاف بھڑکایا جائے-
موشے کابلینسکی کے خیال میں غزہ سے انخلاء اسرائیل کے لیے مفید ثابت نہیں ہوا ہے- غزہ سے انخلاء کر کے اسرائیلی حکومت نے غلطی کی ہے- واضح رہے کہ موشے کابلینسکی سابق وزیر اعظم ایرئیل شیرون کے فوجی مشیر بھی رہے ہیں- انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے قریب ہمارے گائوں جو مزاحمت کاروں کے میزائل حملوں کی ضد میں ہیں وہ بھی محفوظ ہو جائیں گے- کابلینسکی نے لبنان جنگ میں اسرائیلی افواج سے ہونے والی غلطیوں کا ذکر کیا- انہوں نے کہا کہ غزہ سے میزائل حملوں کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کی گئی- ضبط نفس کی پالیسی ختم ہونی چاہیے- مزاحمت کاروں کے ٹھکانوں کے خاتمے کے لیے بنیادی کارروائیوں کی ضرورت ہے-
