اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کی قیادت میں ایک وفد ریاض پہنچا ہے،ان کو سعودی عرب آٓنے کی دعوت سعودی فرمانروا نے دی ہے تاکہ فلسطینیوں کے قومی مذاکرات کی بحالی کے حوالے سےگفتگو ہو سکے– حماس کے ترجمان ایمن طاہا نے قدس پریس کو بتایا کہ حماس کے وفد اورسعودی حکومت کے نمائندوں کے درمیان پہلے ہی ملاقات ہوچکی ہے، اب فلسطینیوں کے لئے مزید اجلاس ہوں گے اور فلسطینیوں کے مسئلے کے حل کے بارے میں غور کیا جائے گا-
طاہا نے سعودی عرب کی حکومت کے اقدمات کو سراہا اور کہاکہ حماس بغیر کسی پیشگی شرط کے مذاکرات کے لئے تیار ہے تاکہ داخلی تقسیم ختم ہو اور حالات بحال ہوں – انہوں نے کہاکہ جس دن سے تنازعہ غزہ اور مغربی کنارے میں الگ الگ کنٹرول شروع ہوا ہے ،ہم نے مذاکرات کی کھلی پیش کش کررکھی ہے اور اب بھی ہمارا موقف یہی ہے- انہوں نے کہاکہ ہمیں اس کی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ فتح کے لوگوں کو سعودی عرب بلایا گیا ہے یا نہیں-
سعودی عرب حکومت نے فلسطینیوں کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کے لئے مصری حکومت کے بعد کوششوں کا آغاز کردیا – ہفت روزہ ’’الاسبوع ‘‘کے ایڈیٹر اور مصری رکن پارلیمان مصطفی برکی کاکہناہے کہ محمود عباس نے مذاکرات کی دعوت مسترد کردی ہے-
