پنج شنبه 08/می/2025

غزہ کی پٹی میں صحت کے مسئلے پر تباہی آ سکتی ہے: یورپی میڈیکل ٹیم

پیر 10-دسمبر-2007

یورپ کی میڈیکل ٹیم نے غزہ کی پٹی کا دورہ کیا اور کہاہے کہ غزہ کی پٹی میں صحت عامہ کی حالت انتہائی دگرگوں ہے،لیکن اس کے باوجود بھی اسرائیل غزہ کی پٹی کی اقتصادی ناکہ بندی ختم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے ، یہ ناکہ بندی چھ ماہ قبل شروع کی گئی تھی-
ناکہ بندی مخالف عوامی کمیٹی کے سربراہ رکن قانون ساز کونسل جمال الخدری نے یورپی میڈیکل ٹیم کا غزہ میں واقع اپنے دفتر میں استقبال کیا اور فلسطینی لوگوں کی صحت کو درپیش خطرات سے انہیں آگاہ کیا- مریضوں کی حالت زیادہ ناگفتہ بہ ہوچکی ہے- الخدری کا کہناہے کہ اسرائیلی قابض انتظامیہ نے ان نو سو افراد کو غزہ سے باہر جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا جو شدید امراض کا شکار تھے اور غزہ سے باہر جا کر علاج کرانا چاہتے تھے، الخدری نے انہیں  آگاہ کیا کہ صہیونی حکومت نوسو افراد کو علاج کے لئے جانے کی اجازت نہیں دے گی ،انہیں سست رفتار موت کے حوالے کردیا گیا ہے حالانکہ زندگی کی حفاظت عالمگیر حق ہے ، لیکن کسی نے اس زیادتی کے خلاف آواز بلند نہیں کی-
الخدری نے یورپی میڈیکل ٹیم سے اپیل کی کہ غزہ کی پٹی کے لوگ جس صورت حال کا شکار ہیں اس کی اصل تصویر اپنی حکومتوں اور اپنے عوام کے سامنے پیش کریں تاکہ پندرہ لاکھ فلسطینیوں کے خلاف جو کاروائیاں اسرائیل کی جانب سے ہو رہی ہیں ،دنیا اس سے آگاہ ہوجائے-یورپی میڈیکل ٹیم نے فلسطینی عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اعلان کیا، خصوصاً ان لوگوں کے ساتھ جو غزہ کی پٹی میں ہیں، انہوں نے کہاکہ اسرائیل کا یہ اقدام غلط ہے کہ پوری فلسطینی قوم کو سزا دی جا رہی ہے اور غزہ کی پٹی کو جیل خانہ بنادیا گیا ہے – یورپی میڈیکل ٹیم میں سپین، سوئٹزر لینڈ اور جرمن باشندے شامل ہیں، انہوں نے فلسطینی عوام کے عزم و استقلال کی تعریف کی اور اسرائیلی حکومت سے اپیل کی کہ وہ فلسطینیوں کا محاصرہ ختم کردے – میڈیکل ٹیم کے ایک رکن نے کہا کہ جب تک کوئی شخص خود آ کر نہ دیکھے وہ سمجھ ہی نہیں سکتا کہ غزہ کے شہریوں پر کیا بیت رہی ہے، اقتصادی ناکہ بندی اور علاج کے لئے اجازت نہ ملنے پر مرنے والے مریضوں کی تعداد 30ہوچکی ہے –

مختصر لنک:

کاپی