اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران کی کسی بھی قسم کی ذمہ داری ان ممالک پر عائد ہو گی جنہوں نے امریکہ اور اسرائیل کی دعوت پر اناپولیس کانفرنس میں شرکت کی-
غزہ میں حماس کے ترجمان عبدالطیف قانوع نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک نے اناپولس کانفرنس میں شرکت کر کے فلسطینی عوام پر مسلط کردہ اسرائیلی معاشی ناکہ بندی کو جائز قرار دیا ہے- ایک طرف فلسطینی عوام کو بھوک اور افلاس کے سمندر میں دھکیل دیا گیا ہے اور انہی کے بنیادی حقوق سلب کرنے کے لیے ان پر دبائو ڈالا جارہا ہے- انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسی امن کوشش ہے کہ ایک طرف پوری قوم کو ختم کرنے لیے ہر طرح کا حربہ استعمال کیا جارہا ہے اور مظلوموں سے یہ توقع کی جارہی ہے کہ اسرائیل اور اس کے حواریوں کا ظلم برداشت کر لیں-
انا پولیس کانفرنس کے شرکاء میں سے کسی کو یہ ہمت کیوں نہ ہوئی کہ وہ غزہ کے مفلوک الحال شہریوں کے لیے بھی کوئی آواز بلند کردیتا – ترجمان نے کہا کہ ادھر امریکہ میں اناپولیس کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسرائیل تشدد کا راستہ تر ک کر دے گا ، لیکن اس فیصلے کے باوجود کانفرنس کے بعد چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر تیس بے گناہ شہریوں کو شہید کردیا ہے-
حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل نے ریاستی تشدد بند کرنے کا فیصلہ نہیں بلکہ اس کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے- ترجمان نے کہا کہ دوسری جانب اسرائیل نے یہودی آباد کاری کا سلسلہ بھی ا زسر نو شروع کردیا ہے، جواسرائیل کے اپنے ہی کیے ہوئے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی ہے- القدس میں تین سو نئے مکانات کی تعمیر کی اجازت دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل خطے میں قیام امن کے معاملے میں سنجیدہ نہیں-
غزہ میں حماس کے ترجمان عبدالطیف قانوع نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک نے اناپولس کانفرنس میں شرکت کر کے فلسطینی عوام پر مسلط کردہ اسرائیلی معاشی ناکہ بندی کو جائز قرار دیا ہے- ایک طرف فلسطینی عوام کو بھوک اور افلاس کے سمندر میں دھکیل دیا گیا ہے اور انہی کے بنیادی حقوق سلب کرنے کے لیے ان پر دبائو ڈالا جارہا ہے- انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسی امن کوشش ہے کہ ایک طرف پوری قوم کو ختم کرنے لیے ہر طرح کا حربہ استعمال کیا جارہا ہے اور مظلوموں سے یہ توقع کی جارہی ہے کہ اسرائیل اور اس کے حواریوں کا ظلم برداشت کر لیں-
انا پولیس کانفرنس کے شرکاء میں سے کسی کو یہ ہمت کیوں نہ ہوئی کہ وہ غزہ کے مفلوک الحال شہریوں کے لیے بھی کوئی آواز بلند کردیتا – ترجمان نے کہا کہ ادھر امریکہ میں اناپولیس کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسرائیل تشدد کا راستہ تر ک کر دے گا ، لیکن اس فیصلے کے باوجود کانفرنس کے بعد چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر تیس بے گناہ شہریوں کو شہید کردیا ہے-
حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل نے ریاستی تشدد بند کرنے کا فیصلہ نہیں بلکہ اس کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے- ترجمان نے کہا کہ دوسری جانب اسرائیل نے یہودی آباد کاری کا سلسلہ بھی ا زسر نو شروع کردیا ہے، جواسرائیل کے اپنے ہی کیے ہوئے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی ہے- القدس میں تین سو نئے مکانات کی تعمیر کی اجازت دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل خطے میں قیام امن کے معاملے میں سنجیدہ نہیں-