پنج شنبه 08/می/2025

تیل کی فراہمی روکنے سے غزہ کو شدید مشکلات کا سامنا

بدھ 5-دسمبر-2007

فلسطینی اتھارٹی کی نگران حکومت نے اسرائیلی قابض انتظامیہ کی جانب سے غزہ کی پٹی میں ایندھن کی فراہمی میں کمی کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے فلسطینی صنعتی اور شہری زندگی پر شدید اثرات مرتب ہوں گے-
حکومت کے ترجمان طاہر نونو نے پریس ریلیز میں کہا کہ اس اقدام سے شہریوں کی آمد و رفت کا سلسلہ مفلوج ہو جائے گا- ہسپتال، ایمبولینس اور فیکٹریاں خصوصی طور پر متاثر ہوں گی- ہزاروں افراد کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی- انہوں نے کہا کعہ اسرائیل قابض انتظامیہ کا اقدام ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو سزا دینے پر تلے ہوئے ہیں- انہوں نے کہا کہ ان پر تشدد اقدامات سے فلسطینیوں کو دبانے اور ان کی قیادت کو مزید رعایتیں دینے پر مجبورکردیا جائے گا-
 انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے مزید تباہ کن اقدامات سامنے آسکتے ہیں- انہوں نے عرب لیگ، اسلامی ممالک کی تنظیم اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ اناپولیس کانفرنس کے بعد اٹھائے جانے والے اس اقدام سے اسرائیل کو باز رکھیں- انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ غزہ کا محاصرہ ختم کریں اور رفح راہداری کھولیں- فلسطینی اتھارٹی کی نگران حکومت میں وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پندرہ لاکھ فلسطینی غزہ کی پٹی کے محاصرے کے بعد موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں لیکن دنیا نے اس کا کوئی نوٹس نہیں کیا ہے-
 نگران حکومت کی وزارت داخلہ میں انڈر سیکرٹری حسن ابو حشیش نے کہا ہے کہ غزہ کی آبادی پر پابندیوں سے تباہی و بربادی ہوگی- انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصری حکومت فلسطینیوں کو سعودی عرب جا کر حج کرنے نیز طلبہ کو تعلیم مکمل کرنے اور بیماروں کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت مل جائے گی-

مختصر لنک:

کاپی