فلسطینی اتھارٹی کی نگران حکومت نے اسرائیلی قابض انتظامیہ کی جانب سے غزہ کی پٹی میں ایندھن کی فراہمی میں کمی کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے فلسطینی صنعتی اور شہری زندگی پر شدید اثرات مرتب ہوں گے-
حکومت کے ترجمان طاہر نونو نے پریس ریلیز میں کہا کہ اس اقدام سے شہریوں کی آمد و رفت کا سلسلہ مفلوج ہو جائے گا- ہسپتال، ایمبولینس اور فیکٹریاں خصوصی طور پر متاثر ہوں گی- ہزاروں افراد کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی- انہوں نے کہا کعہ اسرائیل قابض انتظامیہ کا اقدام ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو سزا دینے پر تلے ہوئے ہیں- انہوں نے کہا کہ ان پر تشدد اقدامات سے فلسطینیوں کو دبانے اور ان کی قیادت کو مزید رعایتیں دینے پر مجبورکردیا جائے گا-
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے مزید تباہ کن اقدامات سامنے آسکتے ہیں- انہوں نے عرب لیگ، اسلامی ممالک کی تنظیم اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ اناپولیس کانفرنس کے بعد اٹھائے جانے والے اس اقدام سے اسرائیل کو باز رکھیں- انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ غزہ کا محاصرہ ختم کریں اور رفح راہداری کھولیں- فلسطینی اتھارٹی کی نگران حکومت میں وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پندرہ لاکھ فلسطینی غزہ کی پٹی کے محاصرے کے بعد موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں لیکن دنیا نے اس کا کوئی نوٹس نہیں کیا ہے-
نگران حکومت کی وزارت داخلہ میں انڈر سیکرٹری حسن ابو حشیش نے کہا ہے کہ غزہ کی آبادی پر پابندیوں سے تباہی و بربادی ہوگی- انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصری حکومت فلسطینیوں کو سعودی عرب جا کر حج کرنے نیز طلبہ کو تعلیم مکمل کرنے اور بیماروں کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت مل جائے گی-
حکومت کے ترجمان طاہر نونو نے پریس ریلیز میں کہا کہ اس اقدام سے شہریوں کی آمد و رفت کا سلسلہ مفلوج ہو جائے گا- ہسپتال، ایمبولینس اور فیکٹریاں خصوصی طور پر متاثر ہوں گی- ہزاروں افراد کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی- انہوں نے کہا کعہ اسرائیل قابض انتظامیہ کا اقدام ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو سزا دینے پر تلے ہوئے ہیں- انہوں نے کہا کہ ان پر تشدد اقدامات سے فلسطینیوں کو دبانے اور ان کی قیادت کو مزید رعایتیں دینے پر مجبورکردیا جائے گا-
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے مزید تباہ کن اقدامات سامنے آسکتے ہیں- انہوں نے عرب لیگ، اسلامی ممالک کی تنظیم اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ اناپولیس کانفرنس کے بعد اٹھائے جانے والے اس اقدام سے اسرائیل کو باز رکھیں- انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ غزہ کا محاصرہ ختم کریں اور رفح راہداری کھولیں- فلسطینی اتھارٹی کی نگران حکومت میں وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پندرہ لاکھ فلسطینی غزہ کی پٹی کے محاصرے کے بعد موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں لیکن دنیا نے اس کا کوئی نوٹس نہیں کیا ہے-
نگران حکومت کی وزارت داخلہ میں انڈر سیکرٹری حسن ابو حشیش نے کہا ہے کہ غزہ کی آبادی پر پابندیوں سے تباہی و بربادی ہوگی- انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصری حکومت فلسطینیوں کو سعودی عرب جا کر حج کرنے نیز طلبہ کو تعلیم مکمل کرنے اور بیماروں کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت مل جائے گی-