فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکورٹی فورسز کی جانب سے غرب اردن اور دیگر علاقوں میں مزاحمت کشی کے لیے اسرائیل سے بھاری توپ خانہ اور دیگر اسلحہ مانگ لیا ہے- اسرائیلی سرکاری ذرائع کے مطابق حال ہی میں امریکہ میں منعقدہ امن کانفرنس میں طے کردہ فارمولے کے مطابق مزاحمت کے خاتمے کے لیے صدر عباس نے سنجیدگی سے غور شروع کیا ہے-
کانفرنس میں طے کردہ روڈ میپ پر عمل درآمد کے لیے عباس ملیشیا نے حکام سے بھاری اسلحہ طلبہ کرلیا ہے- عباس سیکورٹی فورسز کی جانب سے اسرائیل کو جدید اسلحے کی ایک فہرست ارسال کی ہے جس میں بھاری توپ خانے اور بکتر بند گاڑیوں کے علاوہ متعدد دیگر فوجی ساز و سامان شامل ہے- دوسری جانب اسرائیل سے عباس ملیشیا کے مطالبے پر غور شروع کردیا ہے-
اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان شلومورور نے اسرائیلی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں عباس ملیشیا کو مطلوبہ اسلحہ فراہم کرنے پر غور ہو رہا ہے- توقع ہے کہ اسرائیل جمہوری مطالبے پر آمادہ ہو جائے گا-
کانفرنس میں طے کردہ روڈ میپ پر عمل درآمد کے لیے عباس ملیشیا نے حکام سے بھاری اسلحہ طلبہ کرلیا ہے- عباس سیکورٹی فورسز کی جانب سے اسرائیل کو جدید اسلحے کی ایک فہرست ارسال کی ہے جس میں بھاری توپ خانے اور بکتر بند گاڑیوں کے علاوہ متعدد دیگر فوجی ساز و سامان شامل ہے- دوسری جانب اسرائیل سے عباس ملیشیا کے مطالبے پر غور شروع کردیا ہے-
اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان شلومورور نے اسرائیلی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں عباس ملیشیا کو مطلوبہ اسلحہ فراہم کرنے پر غور ہو رہا ہے- توقع ہے کہ اسرائیل جمہوری مطالبے پر آمادہ ہو جائے گا-