اسرائیلی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے غزہ کو ایندھن کی فراہمی بند کرنے کے فیصلے کو قانونی قرار دیا ہے- عدالت عالیہ کی جانب سے جاری فیصلے کے متن میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کو بجلی اور تیل کی سپلائی روکنا جرم نہیں- حکومت نے یہ اقدام قیام امن کی خاطر اٹھایا ہے- واضح رہے کہ اسرائیلی عدالت میں فلسطین کی دس سے زائد انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایندھن کی فراہمی روکنے کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی- عدالت نے اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسے انسانی حقوق پر کوئی زک نہیں پہنچتی-
دوسری جانب فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کئی اداروں نے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کو ظالمانہ اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا- غزہ میں انسانی حقوق کے مرکز کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی عدالت نے اولمرٹ کے ظالمانہ فیصلے کی توثیق کر کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرنے کا فیصلہ کیا- ایک دوسرے انسانی حقوق کے ادارے ’’العدالہ‘‘ نے بھی عدالت کے فیصلے کو فلسطینی عوام کے خلاف اجتماعی سزا دینے کے مترادف قرار دیا- انسانی حقوق کے بیان میں عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے غزہ میں ایندھن کی فراہمی بحال کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا-
