غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کی جانب سے مقامی سطح پر تیار کردہ میزائل اسرائیلی فوج کے کسی بڑے حملے میں رکاوٹ ہیں-اسرائیلی خفیہ اداروں کی جانب سے جاری ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے غزہ پر اسرائیلی حملے کی تاخیر کا مقصد امریکہ میں منعقدہ مشرق وسطی امن کانفرنس نہیں بلکہ مجاہدین کے مقامی سطح پر تیار کردہ میزائل ہیں-
اسرئیل کو خدشہ ہے کہ کسی بھی حملے کی صورت میں مجاہدین جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی شہر عسقلا ن کو نشانہ بنا سکتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ فوج اور خفیہ ادارے اپنی تمام ترتوجہ مزاحمت کاروں کے پاس موجود ہتھیار خصوصا میزائلوں کے خاتمے پر دے رہی ہے- ایک فوجی تجزیہ کار رونی ڈانیل نے اسرائیلی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے خفیہ ادارے’’ شاباک‘‘ کے حوالے سے بتایا کہ حکام اناپولیس کانفرنس سے بہت پہلے غزہ پر بڑے حملے کا ارادہ رکھتے تھے ،تاہم فلسطینی مجاہدین نے ان کے اس فیصلے پر عمل درآمد میں رکاوٹ پیدا کر رکھی ہے-
رونی کا کہنا ہے کہ مجاہدین کے پاس ہلکے لیکن تباہ کن حیاتیاتی اور حساس قسم کے ہتھیار موجو د ہیں، جن سے وہ غزہ سے کم فاصلے پر واقع اسرائیلی شہر عسقلان کو باآسانی نشانہ بنا سکتے ہیں- انہوں آئندہ غزہ اور تل ابیب کے درمیان بر پا ہونے والا کوئی بھی معرکہ اپنی نوعیت کا شدید ترین معرکہ ہو گا اور اسرائیل کو اس میں اچھے خاصے نقصان کا اندیشہ ہے- رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ اداروں کو ملنے والی معلومات کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے میزائلوں کی رینج میں پچیس کلو میٹر کا مزید اضافہ بھی کر لیا ہے اور ایک میزائل کے ساتھ تین کلو ددھماکہ خیز مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے-ذرائع کا کہنا ہے شمالی میں عسقلان اور جنوبی غزہ میں کریات اربع کے علاقے مزاحمت کاروں کے میزائلوں کے خطرے کی زدمیں ہیں-
اسرئیل کو خدشہ ہے کہ کسی بھی حملے کی صورت میں مجاہدین جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی شہر عسقلا ن کو نشانہ بنا سکتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ فوج اور خفیہ ادارے اپنی تمام ترتوجہ مزاحمت کاروں کے پاس موجود ہتھیار خصوصا میزائلوں کے خاتمے پر دے رہی ہے- ایک فوجی تجزیہ کار رونی ڈانیل نے اسرائیلی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے خفیہ ادارے’’ شاباک‘‘ کے حوالے سے بتایا کہ حکام اناپولیس کانفرنس سے بہت پہلے غزہ پر بڑے حملے کا ارادہ رکھتے تھے ،تاہم فلسطینی مجاہدین نے ان کے اس فیصلے پر عمل درآمد میں رکاوٹ پیدا کر رکھی ہے-
رونی کا کہنا ہے کہ مجاہدین کے پاس ہلکے لیکن تباہ کن حیاتیاتی اور حساس قسم کے ہتھیار موجو د ہیں، جن سے وہ غزہ سے کم فاصلے پر واقع اسرائیلی شہر عسقلان کو باآسانی نشانہ بنا سکتے ہیں- انہوں آئندہ غزہ اور تل ابیب کے درمیان بر پا ہونے والا کوئی بھی معرکہ اپنی نوعیت کا شدید ترین معرکہ ہو گا اور اسرائیل کو اس میں اچھے خاصے نقصان کا اندیشہ ہے- رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ اداروں کو ملنے والی معلومات کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے میزائلوں کی رینج میں پچیس کلو میٹر کا مزید اضافہ بھی کر لیا ہے اور ایک میزائل کے ساتھ تین کلو ددھماکہ خیز مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے-ذرائع کا کہنا ہے شمالی میں عسقلان اور جنوبی غزہ میں کریات اربع کے علاقے مزاحمت کاروں کے میزائلوں کے خطرے کی زدمیں ہیں-