امریکی ریاست میری لینڈ میں منعقدہ مشرق وسطی امن کانفرنس میں امریکی صدر نے عرب ممالک اور خطے کے دیگر ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو بطور یہودی ریاست کے تسلیم کرلیں- صدر بش کی زیر صدارت اجلاس میں سولہ عرب ممالک سمیت ساٹھ سے زائد وفود نے شرکت کی-
صدر بش نے اپنی تقریر میں کہا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے لیے مذاکرات اور مفاہمت کا بہترین موقع ہے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ مسئلہ فلسطین کا حل ایک مشکل ترین فیصلہ ہوگا اس مقصد کے لیے اسرائیل سمیت خطے کے تمام ممالک کو ہمت اور حوصلے اور قربانی کے جذبے سے کام لینا ہوگا- صدر بش نے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے پناہ گزینوں کو واپس نہ کرنے، القدس کی من مانی حدود جیسے مطالبات سے ہم آہنگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسائل خطے میں قیام امن کی بنیادی وجہ ہے- انہوں نے کہا کہ اسرائیل یہودیوں کا وطن ہے اور اس وطن کے لیے ان کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہے- صدر بش نے مزید کہا کہ انہیں توقع ہے کہ فلسطینی اور اسرائیلی اب مزید وقت ضائع کیے بغیر قیام امن کے لیے مضبوط بنیادوں پر مذاکرات کا سلسلہ شروع کریں گے-
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں قیام امن کے لیے 30 اپریل 2000ء کے فلسطینی روڈ میپ کو سامنے رکھا جائے گا- صدر بش نے مزید کہا کہ وہ سال 2008ء کے اختتام تک ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام دیکھنا چاہتے ہیں- اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل سے دشمنانہ پالیسی ترک کرتے ہوئے دوستی کا ہاتھ بڑھائیں، یہ ان کے، اسرائیل اور امریکہ کے مفاد میں ہے-
صدر محمود عباس نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ جب تک مشرقی القدس کو آزاد فلسطین ریاست کا دارالحکومت قرار نہیں دیا جاتا اس وقت تک فلسطینی ریاست کا وجود ممکن نہیں- انہوں نے پناہ گزینوں کی واپسی، قیدیوں کی رہائی اور کشت و خون بند کرنے کا مطالبہ کیا-
صدر بش نے اپنی تقریر میں کہا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے لیے مذاکرات اور مفاہمت کا بہترین موقع ہے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ مسئلہ فلسطین کا حل ایک مشکل ترین فیصلہ ہوگا اس مقصد کے لیے اسرائیل سمیت خطے کے تمام ممالک کو ہمت اور حوصلے اور قربانی کے جذبے سے کام لینا ہوگا- صدر بش نے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے پناہ گزینوں کو واپس نہ کرنے، القدس کی من مانی حدود جیسے مطالبات سے ہم آہنگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسائل خطے میں قیام امن کی بنیادی وجہ ہے- انہوں نے کہا کہ اسرائیل یہودیوں کا وطن ہے اور اس وطن کے لیے ان کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہے- صدر بش نے مزید کہا کہ انہیں توقع ہے کہ فلسطینی اور اسرائیلی اب مزید وقت ضائع کیے بغیر قیام امن کے لیے مضبوط بنیادوں پر مذاکرات کا سلسلہ شروع کریں گے-
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں قیام امن کے لیے 30 اپریل 2000ء کے فلسطینی روڈ میپ کو سامنے رکھا جائے گا- صدر بش نے مزید کہا کہ وہ سال 2008ء کے اختتام تک ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام دیکھنا چاہتے ہیں- اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل سے دشمنانہ پالیسی ترک کرتے ہوئے دوستی کا ہاتھ بڑھائیں، یہ ان کے، اسرائیل اور امریکہ کے مفاد میں ہے-
صدر محمود عباس نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ جب تک مشرقی القدس کو آزاد فلسطین ریاست کا دارالحکومت قرار نہیں دیا جاتا اس وقت تک فلسطینی ریاست کا وجود ممکن نہیں- انہوں نے پناہ گزینوں کی واپسی، قیدیوں کی رہائی اور کشت و خون بند کرنے کا مطالبہ کیا-