فلسطین کی پانچ مزاحمتی تنظیموں کے اتحاد نے امریکہ میں ہونے والی امن کانفرنس کو فلسطینی عوام اور مسئلہ فلسطین کے خلاف گہری سازش قراردیا ہے- غزہ میں متحدہ مزاحمتی محاذ کی جانب سے اناپولیس کانفرنس کے خلاف نکالے گئے ایک احتجاجی جلوس میں مقررین نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل مل کر مسئلہ فلسطین کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں- امن کے نام پر کی جانے والی کوششیں ایک نئی جنگ کا پیش خیمہ ہیں، فلسطینی عوام ان نام نہاد امن کوششوں کو کسی صورت بھی قبول نہیں کریں گے-
مظاہرے میں متحدہ محاذ میں شامل اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) حرکت جہاد اسلامی،فلسطین پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ اور الصاعقہ کے راہنماؤں کے علاوہ ہزاروں شہریوں نے شرکت کی- مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے راہنماء مشیر مصری نے کہا کہ یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر منعقد کی جارہی ہے جب مسئلہ فلسطین ایک حساس حیثیت اختیار کر چکا ہے، لیکن اس کانفرنس کے ذریعے مسئلہ فلسطین کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے- اسلامی جہاد کے راہنما خالد بطش نے کہا کہ اس کانفرنس میں امریکہ کے پیش نظر فلسطینی تحریک مزاحمت کچلنا ہے- اس کانفرنس میں ہونے والے تمام امور مزاحمت کشی کے گرد ہی گھوم رہے ہیں-دوسری جانب اسرائیل بھی قیام امن کے لیے سنجیدہ نہیں بلکہ فلسطینی حقوق کی بحالی کے بجائے فلسطینی اتھارٹی سے اپنے مرضی کے فیصلے کرانے پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے-
مظاہرے میں شریک دیگر مقررین نے اناپولیس کانفرنس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعے فلسطینی عوام میں پھوٹ ڈالنے کی سازش کی جائے گی- مقررین نے صدر عباس اور فلسطینی قیادت پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی اور امریکہ فریب سے نکلیں اور ٹھوس بنیادوں پر فلسطینی عوام کے حقوق کی جنگ لڑیں-
مظاہرے میں متحدہ محاذ میں شامل اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) حرکت جہاد اسلامی،فلسطین پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ اور الصاعقہ کے راہنماؤں کے علاوہ ہزاروں شہریوں نے شرکت کی- مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے راہنماء مشیر مصری نے کہا کہ یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر منعقد کی جارہی ہے جب مسئلہ فلسطین ایک حساس حیثیت اختیار کر چکا ہے، لیکن اس کانفرنس کے ذریعے مسئلہ فلسطین کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے- اسلامی جہاد کے راہنما خالد بطش نے کہا کہ اس کانفرنس میں امریکہ کے پیش نظر فلسطینی تحریک مزاحمت کچلنا ہے- اس کانفرنس میں ہونے والے تمام امور مزاحمت کشی کے گرد ہی گھوم رہے ہیں-دوسری جانب اسرائیل بھی قیام امن کے لیے سنجیدہ نہیں بلکہ فلسطینی حقوق کی بحالی کے بجائے فلسطینی اتھارٹی سے اپنے مرضی کے فیصلے کرانے پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے-
مظاہرے میں شریک دیگر مقررین نے اناپولیس کانفرنس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعے فلسطینی عوام میں پھوٹ ڈالنے کی سازش کی جائے گی- مقررین نے صدر عباس اور فلسطینی قیادت پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی اور امریکہ فریب سے نکلیں اور ٹھوس بنیادوں پر فلسطینی عوام کے حقوق کی جنگ لڑیں-