اسرائیلی کابینہ نے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ جذبہ خیر سگالی اور مذاکرات کے تسلسل کے لیے 441 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے- اسرائیلی ریڈیو کے مطابق اسرائیلی پارلیمان میں دائیں بازو کی مذہبی جماعت ’’چاس‘‘ کے اراکین سمیت شائول موفاذ اور افیگیدر لیبر مان نے قیدیوں کی رہائی کی مخالفت کی- رپورٹ کے مطابق رہائی پانے والے قیدیوں میں سے 125 کا تعلق غرب اردن جبکہ 16 کا تعلق غزہ کی پٹی سے ہے- فہرست میں شامل بیشتر قیدیوں کی رہائی کے بارے میں اسرائیلی عدالتیں پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہیں اور ان کی مدت اسیری پہلے ہی ختم ہو چکی ہے-
دریں اثناء اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے مشکل فیصلے کرنے کا وقت آگیا- فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بارے پر تبصرہ کرتے ہوئے اولمرٹ نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے قیدیوں کی رہائی اور غیر قانونی آبادی کا سلسلہ روکنا ہوگا- امریکہ میں رواں ماہ ہونے والی امن کانفرنس کے بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اناپولیس کانفرنس کو فلسطینی قیادت کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایک نئے دور کی بنیاد بنایا جائے گا- انہوں نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ صدر بش کی مجوزہ امن کانفرنس ماضی کی امن کوششوں کے مقابلے میں مثبت اثرات کی حامل اور بہترین نتائج فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی- اس مقصد کے لیے اسرائیل کو بہت سی ناگوار باتوں کو بھی برداشت کرنا پڑے گا
دریں اثناء اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے مشکل فیصلے کرنے کا وقت آگیا- فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بارے پر تبصرہ کرتے ہوئے اولمرٹ نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے قیدیوں کی رہائی اور غیر قانونی آبادی کا سلسلہ روکنا ہوگا- امریکہ میں رواں ماہ ہونے والی امن کانفرنس کے بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اناپولیس کانفرنس کو فلسطینی قیادت کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایک نئے دور کی بنیاد بنایا جائے گا- انہوں نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ صدر بش کی مجوزہ امن کانفرنس ماضی کی امن کوششوں کے مقابلے میں مثبت اثرات کی حامل اور بہترین نتائج فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی- اس مقصد کے لیے اسرائیل کو بہت سی ناگوار باتوں کو بھی برداشت کرنا پڑے گا