ترکی کے دارالحکومت استنبول میں منعقدہ تین روزہ انٹرنیشنل القدس کانفرنس کے شرکاء نے فلسطین میں مسلمانوں اور عیسائیوں کی مقدسات خصوصاً مسجد اقصی کو شہید کرنے کے لیے کی جانے والی صہیونی سازشوں کو پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے- اجلاس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے القدس میں یہودیت کے فروغ، نسلی دیوار کی تعمیر اور القدس کو فلسطین سے الگ کرنے کی سازشیں مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخی اسلامی آثار کا نام و نشان مٹانے اور فلسطینی عوام کو اس بنیادی میراث سے محروم کرنے کی کھلی سازش ہے-
استنبول میں منعقدہ ’’القدس کانفرنس‘‘ میں دنیا بھر کی مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات کے علاوہ سکالرز اور ذرائع ابلاغ کے ہزاروں نمائندوں نے شرکت کی-اعلامیے میں القدس کی آزادی اور قبلہ اول کو پنجہ یہود سے آزاد کرانے کے لیے مزاحمت کو مسلمہ حق قرار دیتے ہوئے مزاحمتی جدوجہد ہر محاذ پر تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا- اعلامیے میں امریکہ کی سرپرستی میں منعقد ہونے والی کانفرنسوں خصوصاً رواں ماہ میں اناپولس میں منعقدہ کانفرنس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے امریکہ کی فلسطینی عوام کے خلاف سازش قرار دیا- اعلامیے میں کہا گیا کہ امریکہ نے ہمیشہ کانفرنسوں کے ذریعے اسرائیلی جارحیت اور مظالم کو جواز فراہم کیا- اس کے مظالم پر پردہ ڈالا اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق سے چشم پوشی اختیار کی-
امریکہ اور اسرائیل نے فلسطینی عوام کو تقسیم کرنے اور عرب ممالک کو آپس میں دست و پا کرنے کے سوا اور کچھ نہیں کیا- اعلامیے میں طے کیا گیا کہ ہزاروں سال پر محیط فلسطینی میراث پر ایک یہودی ریاست کے وجود کا کوئی جواز نہیں- 1948ء کے مقبوضہ علاقے 1967ء کے مقبوضہ علاقے، گولان کی پہاڑیاں اور لبنان کے مزارع شعبا کے علاقوں پر اسرائیلی غاصبانہ تسلط یہودیوں کے استعماری ایجنڈے کا مظہر ہے-
اعلامیے میں عالمی براردی کی توجہ فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالی کی جانب مبذول کراتے ہوئے عالمی برادری عالم اسلام اور دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں سے فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا- فلسطین سے ملک بدر کیے گئے لاکھوں فلسطینیوں کے دوبارہ اپنے وطن واپسی کی راہ ہموار کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا-
استنبول میں منعقدہ ’’القدس کانفرنس‘‘ میں دنیا بھر کی مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات کے علاوہ سکالرز اور ذرائع ابلاغ کے ہزاروں نمائندوں نے شرکت کی-اعلامیے میں القدس کی آزادی اور قبلہ اول کو پنجہ یہود سے آزاد کرانے کے لیے مزاحمت کو مسلمہ حق قرار دیتے ہوئے مزاحمتی جدوجہد ہر محاذ پر تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا- اعلامیے میں امریکہ کی سرپرستی میں منعقد ہونے والی کانفرنسوں خصوصاً رواں ماہ میں اناپولس میں منعقدہ کانفرنس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے امریکہ کی فلسطینی عوام کے خلاف سازش قرار دیا- اعلامیے میں کہا گیا کہ امریکہ نے ہمیشہ کانفرنسوں کے ذریعے اسرائیلی جارحیت اور مظالم کو جواز فراہم کیا- اس کے مظالم پر پردہ ڈالا اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق سے چشم پوشی اختیار کی-
امریکہ اور اسرائیل نے فلسطینی عوام کو تقسیم کرنے اور عرب ممالک کو آپس میں دست و پا کرنے کے سوا اور کچھ نہیں کیا- اعلامیے میں طے کیا گیا کہ ہزاروں سال پر محیط فلسطینی میراث پر ایک یہودی ریاست کے وجود کا کوئی جواز نہیں- 1948ء کے مقبوضہ علاقے 1967ء کے مقبوضہ علاقے، گولان کی پہاڑیاں اور لبنان کے مزارع شعبا کے علاقوں پر اسرائیلی غاصبانہ تسلط یہودیوں کے استعماری ایجنڈے کا مظہر ہے-
اعلامیے میں عالمی براردی کی توجہ فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالی کی جانب مبذول کراتے ہوئے عالمی برادری عالم اسلام اور دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں سے فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا- فلسطین سے ملک بدر کیے گئے لاکھوں فلسطینیوں کے دوبارہ اپنے وطن واپسی کی راہ ہموار کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا-