اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس کی تقسیم اور اس سے یہودیوں کے انخلاء کو روکنے کے لیے ایک نئے قانون کی منظوری دی ہے- نئے ترمیمی آرڈیننس میں یہ طے کیا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس سے یہودیوں کے انخلاء ، اس کی تقسیم اور اس کے مستقبل کے حوالے سے کسی بھی فیصلہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کے لیے80 فیصد اراکین کابینہ کی حمایت ضروری ہو گی، بصورت دیگر قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکے گی-
ترمیمی آرڈیننس کا بل بدھ کے روز پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا ، جمعرات کو اراکین کابینہ نے مختصر سی بحث کے بعد 54 ووٹوں کی اکثریت سے یہ بل پاس کر لیا، جبکہ بل کی مخالفت میں چوبیس ووٹ ڈالے گئے- پارلیمنٹ میں یہ بل دائیں بازو کے انتہا پسند یہودی ارکین کی جانب سے پیش کیا گیا تھا- جسے باقاعدہ طور پر’’القدس سے دستبرداری نا منظور ‘‘کانام دیا گیا ہے-
یہ قانون ایک ایسے وقت میں پاس کیا گیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ فلسطینی صدرسے جاری مذاکرات میں مجوزہ فلسطینی ریاست کے دارلحکومت کے لیے القدس کا کچھ حصہ آزاد کرنا عندیہ دے چکے ہیں- اس قانون کی منظوری کے بعدالقدس سے یہودی آباد کاروں کے انخلاء یا مقبوضہ علاقے کی تقسیم کا معاملہ مزید مشکلات کا شکار ہو جائے گا-
ترمیمی آرڈیننس کا بل بدھ کے روز پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا ، جمعرات کو اراکین کابینہ نے مختصر سی بحث کے بعد 54 ووٹوں کی اکثریت سے یہ بل پاس کر لیا، جبکہ بل کی مخالفت میں چوبیس ووٹ ڈالے گئے- پارلیمنٹ میں یہ بل دائیں بازو کے انتہا پسند یہودی ارکین کی جانب سے پیش کیا گیا تھا- جسے باقاعدہ طور پر’’القدس سے دستبرداری نا منظور ‘‘کانام دیا گیا ہے-
یہ قانون ایک ایسے وقت میں پاس کیا گیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ فلسطینی صدرسے جاری مذاکرات میں مجوزہ فلسطینی ریاست کے دارلحکومت کے لیے القدس کا کچھ حصہ آزاد کرنا عندیہ دے چکے ہیں- اس قانون کی منظوری کے بعدالقدس سے یہودی آباد کاروں کے انخلاء یا مقبوضہ علاقے کی تقسیم کا معاملہ مزید مشکلات کا شکار ہو جائے گا-