اکتیس سالہ عائدہ عبدالآل کینسر کی وجہ سے جاں بحق ہوگئی، غزہ کی پٹی پر عائد پابندی کی وجہ سے وہ بیرون غزہ سفر نہ کرسکی اور اسے کیمو تھراپی علاج میسر نہ آ سکا- اس کے شوہر زکریا عبدالآل نے عوامی مزاحمت مخالف کمیٹیوں کو بتایا کہ اس کی بیوی کے انتقال کا سبب ضروری علاج کی عدم دستیابی ہے-
انہوں نے کہاکہ اس کی اہلیہ کے سینے میں کینسر کی تشخیص اس سال کے اوائل میں ہوئی اور وہ علاج کے لئے مصر گئی جہاں اس کا علاج ہوتا رہا اور ڈاکٹر اس کا مرض کنٹرول کرنے میں کامیاب رہے – عائدہ غزہ میں نسبتاً بہتر حالت میں واپس آئی لیکن اس کو کیموتھراپی کا دوسرا مرحلہ میسرنہ آ سکا-انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ تین ماہ میں بھرپور کوشش کی کہ اس کو کیموتھراپی کے لئے باہر جانے کی اجازت مل جائے لیکن ایسا نہ ہوسکا اور کینسر اس کے سارے جسم میں پھیل گیا-
عائدہ عبدالآل کے پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، سب سے چھوٹی بیٹی دس مہینے کی اور سب سے بڑا بیٹا 12سال کا ہے- پابندی مخالف کمیٹی نے غزہ کی پٹی میں عمومی انسان دوستی کے حالات میں تباہی کی نشاندہی کی ہے، یہی وجہ ہے کہ ادویات کی عدم دستیابی اور اقتصادی ناکہ بندی کے سبب درجنوں مریض جاں بحق ہوچکے ہیں- کمیٹی نے آزاد دنیا سے اپیل کی ہے کہ اس محاصرے کے خاتمے کے لئے اپنی آواز بلند کریں اور یہاں کے باشندوں کو بچانے کے لئے اقدامات کریں، قبل ازیں کہ معاملہ ہاتھ سے نکل جائے- کمیٹی نے راہداریوں کے کھولنے کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ مریض وہاں سے گزر سکیں اور جان بچانے والی ضروری ادویات غزہ میں پہنچ سکیں-
