پنج شنبه 01/می/2025

چرچ کی زمین فروخت کرنے کی شرط پر سربراہ تسلیم کرنے کی اسرائیلی یقین دھانی

اتوار 4-نومبر-2007

چرچ کی زمین یہودیوں کو فروخت کرنے کی شرط پر مقبوضہ بیت المقدس میں آرتھوڈکس یونانی کلیسا کے سربراہ کو تسلیم کرنے کی اسرائیلی حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے- جبکہ امریکی انتظامیہ کے دبائو اور وزیر خارجہ کونڈالیزارائس کی ذاتی مداخلت کے باعث چرچ کے امور کے متعلق اسرائیلی حکومتی کمیٹی نے حکومت سے بیتو بیلوس کو آرتھوڈکس یونانی چرچ کا سربراہ تسلیم کرنے کی سفارش کی ہے-
 مقبوضہ بیت المقدس میں آرتھوڈکس چرچ کا مسئلہ 2005ء میں اس وقت سامنے آیا جب عطیرت کوھایم نامی یہودی تنظیم نے واضح کیا کہ اس نے چرچ کے چار ہوٹل خریدے ہیں- چرچ کی ملکیت میں یہ ہوٹل قدیم شہر کے یافا گیٹ کے قریب اسٹریٹجک علاقے میں واقع ہیں- چرچ کی زمین یہودیوں کو فروخت کیے جانے کے بعد فلسطینی عوام نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا- فلسطینی عوام کے دبائو پر چرچ کے اس وقت کے سربراہ بطریرک ایرانیوس کو مستعفی ہونا پڑا- جن کی جگہ پر بیتوبیلوس کو قائم مقام سربراہ مقرر کیا گیا- قانون کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں آرتھوڈکس یونانی چرچ کے سربراہ کی تقرری کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیلی حکومت اس کو تسلیم کرے-
چرچ کے امور کی کمیٹی کے سابق سربراہ تساحی ھنگفی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے بیتوبیلوس کو بطریرک تسلیم کرنے کی شرط عائد کی تھی کہ وہ چرچ ہوٹلوں کی فروخت میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گے- واضح رہے کہ سیاسی وجوہات کے علاوہ اسرائیلی حکومت چرچ کی ملکیت میں زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے- اندازوں کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں پرانے شہر کے پانچ مقامات پر وسیع و عریض زمین چرچ کی ملکیت میں ہے-

مختصر لنک:

کاپی