مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آثار قدیمہ کا ادارہ مسجد اقصی کے قریب یہودی معبد کو دیوار گریہ سے سرنگ کے ذریعے ملانے کا پروگرام بنارہا ہے- جس سے اسلامی اوقاف کی ہزاروں سال پرانی عمارتوں کے منہدم ہونے کا خطرہ ہے- یہودی مذہبی پیشوا حاخام شموئیل رابینووچ کے مطابق ابھی تک منصوبے کے لیے اسرائیلی حکومت، سیکورٹی اداروں اور آثار قدیمہ کی اتھارٹی سے منظوری لینا باقی ہے- یہودی آثار کے ادارے نے معبد کو دیوار گریہ سے سرنگ کے ذریعے ملانے کے نقشے پر معبد کی مالک شیرنا ماسکو وچ سے معاہدہ کرلیا ہے- یہودی معبد کی مالک شیرنا ماسکووچ ارب پٹی امریکی یہودی ارفینگ ماسکو وچ کی بیوی ہے- ارفینگ ماسکو وچ پرانے مقبوضہ بیت المقدس میں عربوں کے گھروں کو خریدنے میں متحرک ہے-
عرب ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی رکن پارلیمنٹ جمال زحالقہ نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کو خط میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت کو یہودی معبد کو دیوار گریہ سے ملانے کے منصوبے کی منظوری سے روکنے کے لیے مداخلت کرے- سرنگ مسلمانوں کے گھروں کے نیچے سے گزرے گی- بین الاقوامی قانون کے مطابق ایک مقبوضہ علاقے میں اسرائیل کو اس طرح کے منصوبے کا حق حاصل نہیں ہے- سرنگ علاقے کی عمارتوں اور مسجد اقصی کے حرم کے لیے خطرہ ہوگی- جمال زحالقہ نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی سرنگ کے مسئلہ، مسجد اقصی کے لیے خطرہ پیدا کرنے والے منصوبوں اور مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے کی سازش کو پارلیمنٹ کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی تجویز پیش کرے گی-
