فلسطینی اتھارٹی کے چیئرمین محمود عباس نے فلسطینی اتھارٹی کے تین اعلی عہدیداران کو شام روانہ کیا ہے تاکہ فلسطینی مزاحمتی جماعتوں کے دمشق میں ہونے والے اجلاس کے انعقاد پر پابندی لگائی جاسکے، اس کانفرنس میں فلسطینیوں کے قومی اہداف کے ساتھ یک جہتی اور موسم سرما میں ہونے والی مشرق وسطی کانفرنس سے لاتعلقی کا اظہار کیا جائے گا-
وفد میں شامل صالح رفعت نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کا وفد شامی افسران سے ملاقات کرے گا اور ان پر زور دے گا کہ دمشق میں اس کانفرنس کی میزبانی نہ کریں- یہ وفد شامی حکام تک یہ بات پہنچائے گا کہ اس کانفرنس کے انعقاد سے فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کی خلیج اور گہری ہوجائے گی- نیز مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے درمیان پیدا ہونے والے خلفشار کے خاتمے کے لئے عالم عرب جو کوششیں کررہاہے وہ بھی ناکامی سے دوچار ہوجائیں گی –
حماس ،عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین اور اسلامی جہاد نے فتح تنظیم کی جانب سے دمشق کانفرنس کے حوالے سے منفی پوزیشن اختیار کرنے کو ایک سازش قرار دیا ہے تاکہ موسم سرما میں ہونے والی کانفرنس کے نقصانات کی طرف سے فلسطینیوں کی توجہ ہٹائی جاسکے-
اس کانفرنس میں شرکت کرنے والی جماعتوں اور تنظیموں نے بھی اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اس کانفرنس کے ذریعے فلسطینیوں کے قومی مقاصد کے ساتھ ایک بار پھر یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا- مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ پریس ریلیز کے مطابق حماس نے فتح کی کنٹرول کمیٹی کے موقف پر اپنی حیرانی کا اظہار کیا ہے اور کہاہے کہ اس موقف میں امریکی صدر کی سوچ کی عکاسی ہوئی ہے نیز یہ ظاہر ہوتاہے کہ ہر فلسطینی کو غدار قرار دینے کی کوششیں شروع ہوچکی ہیں-
حماس نے کہا ہے کہ کانفرنس میں شرکت کرنے والی جماعتوں نے فلسطینی مسئلے کے لئے بے انتہا قربانیاں دی ہیں اور ان کا حق ہے کہ وہ قومی امور کے بارے میں کانفرنس کے ذریعے اپنے موقف کااظہار کریں
