احمد اسماعیل یاسین 1938ء میں غزہ کے جنوب میں واقع جورہ کی بستی میں پیدا ہوئے- آپ 1948ء کی جنگ کے بعد اپنے خاندان والوں کے ساتھ غزہ آگئے-
مختصر حالات زندگی:-
نوجوانی میں ورزش کرتے ہوئے آپ کو ایک حادثہ پیش آیا جس کی وجہ سے آپ کا سارا جسم شل ہوگیا-
مذہبی خدمات:-
آپ نے عربی زبان و ادب اور تربیت اسلامی کے استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دیں- پھر آپ نے غزہ کی مساجد میں مدرس اور خطیب کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دیے- دلائل کی قوت، جرأت بیان اور جسارت حق کی بناء پر آپ کے خطبات نے پورے غزہ میں بے پناہ شہرت حاصل کرلی-
حماس کی تاسیس:-
غزہ میں آپ نے مرکز اسلامی کے صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا کیں-
دارورسن:-
1983ء میں آپ کو صیہونی عدالت نے تیرہ سالہ قید بامشقت کی سزا سناتے ہوئے گرفتار کرلیا- آپ پر اسلحہ جمع کرنے، خفیہ عسکری تنظیم تشکیل دینے اور اسرائیلی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کا الزام لگایا گیا تھا-
جیل میں گیارہ ماہ گزارنے کے بعد 1985ء میں قابض اتھارٹی اور آزادئ فلسطین کی عوامی پارٹی کے مابین قیدیوں کے تبادلے میں آپ کی رہائی عمل میں آئی-
1987ء میں آپ نے فلسطین کے اسلام پسند حلقوں سے مشاورت کے بعد 1987ء میں حماس کے نام سے اسرائیلیوں کے فلسطین پر غاصبانہ قبضے اور آئے روز کے ظلم و ستم کے خلاف تحریک مزاحمت کی بنیاد ڈالی-
اگست 1988ء میں قابض اتھارٹی نے آپ کے گھر پر اچانک چھاپا مارا- گھر کی تمام اشیاء کی تلاشی لی گئی اور آپ کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی گئی-
18 مئی 1989ء کی رات کو قابض اتھارٹی نے حماس کے سینکڑوں جانثاروں کے ساتھ آپ کو اقدامات اور قتل و غارت گری کے خلاف نکالے جانے والے ایک جلوس میں گرفتار کرلیا-
16 اکتوبر 1991ء کو آپ پر صیہونی حکومت کے خلاف بغاوت پر آمادہ کرنے، صیہونی فوجیوں کو قتل کرنے اور ’’حماس‘‘ اور اس کے عسکری اور امنی شعبے کی تشکیل کرنے کے الزامات عائد کر کے عمر قید کی پندرہ سالہ قید بامشقت کی سزا سنائی گئی-
شیخ جسمانی صلاحیتوں کی بجائے روحانی صلاحیتوں پر یقین رکھتے:-
سارا جسم شل ہونے کے علاوہ شیخ یاسین کو دیگر کئی عوارض لاحق ہیں جن میں دوران تفتیش تشدد کے نتیجے میں دائیں آنکھ کی بصارت ضائع ہونا، بائیں آنکھ میں بینائی کی کمزوری، کانوں میں سوزش، آنتوں میں جلن کا احساس رہتا- حالات کے مسلسل ناساز گار رہنے کے باعث شیخ احمد یاسین کی صحت مسلسل ناساز رہتی ہے- جس کی وجہ سے آپ کو کئی کئی دفعہ ہسپتال داخل رہنا پڑا-
13 دسمبر 1992ء کو شہید عزالدین قسام کے دستے نے ایک صیہونی فوجی کو گرفتار کر کے اس کے عوض شیخ احمد یاسین اور دیگر فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جن میں زیادہ تعداد بزرگ اور بیمار قیدیوں کی تھی- صیہونی اتھارٹی نے مطالبہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور قیدی کی گرفتاری کی جگہ پر چھاپا مار لیا جس کی وجہ سے دستے کے مجاہدین اور قابض فوجیوں کے مابین القدس کے نزدیکی علاقہ بیرنبالہ کے مقام پر شدید جھڑپ ہوئی-
یکم اکتوبر 1996ء کو اردن اور اسرائیل کے مابین ایک معاہدے کے نتیجے میں شیخ یاسین کو رہا کردیا گیا- معاہدے میں قتل کے ناکام حملے کے دوران گرفتار ہونے والے صیہونی سپاہیوں کی رہائی کا مطالبہ شامل تھا-
جام شہادت
حماس کے بانی رکن اور سیاسی شعبے کے راہنماء خالد مشعل کے (حالات زندگی)

ولادت:-
آپ 1956ء میں فلسطین کے مشہور شہر سلواد قضاء رام اللہ میں پیدا ہوئے- 1967ء میں آپ نے کویت کی طرف ہجرت فرمائی اور 1990ء میں خلیج کے بحران تک وہیں رہائش پذیر رہے-
تعلیم:-
آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم سلواد میں حاصل کی- مڈل، ہائی اور کالج و یونیورسٹی کی تعلیم کویت میں حاصل کی-کویت یونیورسٹی سے فزکس میں بی اے آنرز کیا- کویت یونیورسٹی میں فلسطینی طلبہ کے اسلام پسند حلقے کی قیادت کرتے رہے- کویت میں موجود فلسطینی طلبہ کی یونین کی سرگرمیوں کی بھی سرپرستی فرماتے رہے-
نجی زندگی:-
1981ء میں شادی کی- آپ کے چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں- مسئلہ فلسطین کی ترجمانی کرنے کے ساتھ ساتھ کویت میں اپنی رہائش کے دوران فزکس کے استاد کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا کرتے رہے- اردن آنے کے بعد سیاسی شعبے کے لیے اپنی خدمات وقف کیے رکھیں-
تحریکی خدمات:-
کے (حالات زندگی)

پیدائش:-
آپ کی پیدائش سے کچھ عرصہ قبل آپ کا خاندان مجدل کی قریبی بستی بینا سے رفح کی طرف منتقل ہوا- آپ 1951ء میں پیدا ہوئے-
تعلیمی سرگرمیاں:-
آپ نے اپنی تمامتر ابتدائی تعلیم غزہ میں حاصل کی- انجینئیرنگ کی تعلیم آپ نے قاہرہ کی حلوان یونیورسٹی سے حاصل کی- 77-1976ء میں آپ نے اپنی یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرلی-
1981ء تک آپ امارات میں ایک کمپنی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے-
1981ء میں آپ نے اعلی تعلیم کے حصول کے لیے امریکہ کی طرف رخت سفر باندھا وہیں آپ نے صنعتی انجینئرنگ میں ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں حاصل کیں-
جلاوطنی:-
اردن میں آپ نے تین سال قیام کیا مگر جون 1996ء میں آپ کو وہاں سے ملک بدر کردیا گیا-
قید و بند کی صعوبتیں:-
نیویارک ائیرپورٹ پر امریکی انتظامیہ نے آپ کو بغیر کوئی وجہ بیان کیے گرفتار کرلیا- بعد میں صیہونی اتھارٹی نے آپ پر حماس کے عسکری ونگ کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے آپ کو امریکہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا-
امریکہ کی فیڈرل عدالت نے آپ کو صیہونی اتھارٹی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کرلیا- نیو یارک کی فیڈرل جیل میں اٹھارہ ماہ قید رہنے کے بعد آپ نے امریکہ کے اس فیصلے کے خلاف کوئی درخواست پیش نہ کی-
عبد العزیز رنتیسی کے (حالات زندگی)

حماس کے بانی رکن
حالات زندگی:-
عبد العزیز علی عبد الحفیظ رنتیسی آپ کا پورا نام ہے- آپ 23 اکتوبر 1947ء کو عسقلان اور یافا کی درمیانی بستی بینا میں پیدا ہوئے- 1948ء کی جنگ کے بعد آپ کا خاندان غزہ کی خیمہ بستی خان یونس میں پناہ گزین ہوا- آپ کی عمر اس وقت 6 ماہ تھی- رنتیسی نے نو بھائیوں اور دو بہنوں کے درمیان پرورش پائی-
6 برس کی عمر میں آپ نے رفاہی تنظیم غوث کے زیر اہتمام پناہ گزینوں کے لیے کھولے گئے ایک سکول میں داخلہ لیا- آپ کی معاشی مشکلات نے آپ کو مجبور کیا کہ آپ معاش میں گھر والوں کا ہاتھ بٹانے کے لیے 6برس کی عمر سے ہی تعلیم کے ساتھ دوسرے چھوٹے موٹے کام کرنے لگ گئے-
تعلیم:-
آپ تعلیم میں ہمیشہ امتیازی پوزیشن حاصل کرتے رہے- 1965ء میں آپ نے سیکنڈری تعلیم مکمل کرلی اور طب کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکندریہ یونیورسٹی کا رخ کیا-
آپ نے 1972ء میں نمایاں پوزیشن لے کر یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کی اور غزہ واپس لوٹ آئے- دو ماہ بعد آپ نے چائلڈ سپیشلائزیشن حاصل کرنے کے لیے دوبارہ اسکندریہ کا رخ کیا- 1976ء میں آپ نے غزہ آکر خان یونس کے مرکزی ہسپتال میں ڈاکٹر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی شروع کردیں-
ڈاکٹر رنتیسی مختلف اہم عہدوں پر اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے جن میں مرکز اسلامی کے ادارتی مرکز کے رکن، غزہ کی طبی عربی تنظیم کے رکن اور ہلال احمر فلسطین کے رکن کی ذمہ داریاں قابل ذکر ہیں-
(آپ نےغزہ یونیورسٹی میں اس کے افتتاحی سال 1978ء سے سائنس کے استاد کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دیے)
داستان دارورسن:-
1983ء کو قابض اتھارٹی کو ٹیکس ادا کرنے سے انکار کرنے پر آپ کو گرفتار کرلیا گیا اور 5 جنوری 1988ء کو اکیس دن کے لیے آپ کو رہائی دی گئی- 1987ء میں غزہ میں تحریک اسلامی کے بعض سرگرم افراد سے مل کر اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی تاسیس میں شرکت کی
صیہونی قبضے کے خلاف احتجاجی سرگرمیوں میں شرکت کی پاداش میں 4 فروری 1988ء کو آپ کو ڈھائی سال کی قید سنائی گئی- 4 ستمبر 1990ء کو آپ کی گرفتاری عمل میں آئی- 14 دسمبر 1990ء کو آپ کو انتظامیہ نے اپنی حراست میں لے لیا اور آپ دو سال تک انتظامیہ کے زیر حراست رہے-
17 دسمبر 1992ء کو جہاد اسلامی اور حماس کے 400 جانثاروں کے ساتھ آپ جنوب لبنان گئے- اور مرج الزھور کے پناہ گزینوں کے احتجاج میں شریک ہونے کے ساتھ اسرائیل کے زبردستی دیس بدر کیے جانے کے منشور کے خلاف زور دار احتجاجی آواز بلند کی-
محمد نزال کے (حالات زندگی)

مختصر حالات زندگی:-
آپکا تعلق دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شہر قلقیلیہ سے ہے-
آپ شادی شدہ ہیں اور چار بیٹوں کے باپ ہیں-
آپ نے سائنس میں اپنی سیکنڈری تعلیم کی تکمیل کویت میں کی-
تعلیم:-
کراچی یونیورسٹی، پاکستان میں آپ نے کیمسٹری میں داخلہ لیا اور بی اے آنر اور ماسٹر کیا-
آغاز شباب سے ہی آپ اسلام پسند طلبہ کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے- آپ نے مسلم سٹوڈنٹس یونین (اتحاد طلبہ المسلمین) کے جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں ادا کیں-
1989ء سے آپ حماس کے لیے اپنی خدمات وقف کیے ہوئے ہیں-
1992ء سے آپ نے اردن میں حماس کے نمائندے کے طور پر اپنے فرائض انجام دیے- آج کل آپ حماس کے سیاسی شعبے کے رکن کی حیثیت سےاردن میں ذمہ داری انجام دے رہے ہیں-